ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی) قرب اللہ کی جستجو اور عشق مصطفیٰ ۖسے لگاو، بصیرہ گاوں کے ساٹھ سالہ بوڑھے ماسٹر میر زمان نے قدرتی طور پر قرانی آیات کے نقوش والے پتھروں کی تلاش کر کے ان کا زخیرہ کر کے آیات اللہ کے نام سے ایک مسجد بنا ڈالی جس میں ان پتھروں کو الماریوں میں اس طرح سجایا کہ عام آدمی کو بھی ان پتھروں میں قرانی آیات کی جھلک نظر آنے لگی۔
اللہ کے قدرت کے منہ بولتے یہ شاہکار پہاڑی پتھروں میں قدرتی طور پر قرانی آ یات کے نقوش اللہ کی صفات اعلیٰ کی نشاندہی کرتی نظر آتی ہیں،جس کی بابت اس نے ہر پتھر کے نیچے واضح طور پر الگ سے لکھا ہوا ہے،تحصیل ٹیکسلا کے گاوں بصیرہ کے رہائشی ماسٹر میر زمان نے ساڑھے پانچ سال کی ریاضت شب و روز محنت کے بعد ، اسم محمد ، اسم اللہ کے علاوہ ستائیس قرانی آیات جو قدرتی طورپتھروں پر نقش تھیں کو ڈھونڈ کر مسجد میں آویزاں کردیا،حب اللہ نے ایک درویش صفت انسان سے بڑا کام کرا دیا ،بصیرہ گاوں پہاڑی و دیگر مقامات پر موجود ایسے پتھر جس پر اسم اللہ ، اسم محمد اور قرانی آیات قدرتی طور پر نقش تھیں۔
انھیں شب روز محنت کے بعد اکٹھا کیا اور ان پر قدرتی قرانی آیات کی منظر کشی کو منظر عام پر لایا،عرصہ دراز تک قرب وجوار میںکھیت کھلیان ، پہاڑوں پر انکی تلاش کی جسکی اصل وجہ اس نے ان خوابوں کو بیان کیا جو گاہے بگاہے اسے آتے رہے اور اسکی ڈائریکشن کو درست کرتے رہے ،پھر کیا تھا ماسٹر میز زمان نے اسے اپنا مقصد حیات بنا لیا اور روز اسی جدوجہد اور کوشش میں لگا رہا ، وہ ایسے پتھروں کی تلاش کر کے انھیں محفوظ کرے جن پر قدرتی طور پر اللہ کی کرامت اور قدرت کی جھلک نظر آتی ہے ان پتھروں پر قرانی آیات کا نقش ہونا عام آدمی کی سمجھ سے بالاتر تھا مگر اس نے ان کی نہ صرف تلاش جاری رکھی بلکہ اپنے علم اور دماغی صلاحیت کو بروئے کار لاکر ان انمول پتھروں کی تلاش کر کے انھیں ایک مقدس مقام پر محفوظ کیا،ماسٹر میر زمان کے مطابق اب تک وہ سینکڑوں ایسے پتھر تلاش کر چکا ہے جس پر قدرتی طور پر قرانی آیات نقش ہیں،قدرت کے ان انمول پتھروں کو یکجا کر کے گاوں میں ہی ایک مسجد آیات اللہ کے نام سے تعمیر کی اور ان پتھروں کو ایک سلیقہ اور خوبصورتی سے الماریاں بنا کر آویزاں کر دیا،جسے دیکھنے کے لئے نہ صرف گردونواح کے گاوں کے افراد بلکہ دور دراز سے لوگ اسکا دیدار کرنے آتے ہیں اور ماسٹر میر زمان کی صلاحیتیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جس نے اللہ کی ر ضا اور اسکی خوشنودی کے لئے اس نیک کام میں ایک عرصہ وقف کیا،یہاں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اکثریت لوگ اسکی زہنی تخلیق کی تعریف کرتے ہیں ماسٹر میر زمان کا کہنا تھا کہ شروع میں لوگ مجھے پاگل قرار دیتے تھے ، لیکن بعد ازاں یہی لوگ میرے کاوشوں کو سراہتے ہیں۔
اسکا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ مجھے میرے خوابوں کی تعبیر مل گئی ، میں نے ان خوابوں کو سچ کردکھایا جس میں مجھے اشاروں کنائوں میں بشارت ہوتی رہی ،اور میں ان خوابوں کو سچ کرنے کے لئے سرکرداں رہا ،سکا کہنا تھا کہ ان پتھروں کو جن پر قدرتی طور پر قرانی آیات نقش تھیں ایک عام زہن اسے سمجھنے سے قاصر تھا جسے قریبی معانہ اور غور و غوض کے بعد اس میں نقش قرانی آیات کو دیکھا جاسکتا ہے،اللہ کا قرب اور عشق مصطفیٰ ۖسے اپنا رشتہ استوار کرنے والے ہی صاحب علم لوگ اسکا ادراک کر سکتے ہیں۔