ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) ٹیکسلا میں بوڑھے پنشنرئوں کی موجودہ حکمرانوں سے فریاد،زندگی کے آخری ایام سکھ اور چین سے گزارنے کے لیئے ہماری پنشن میں 50فی صد اضافہ کیا جائے ورنہ تحصیل ٹیکسلا میں لاکھوں بوڑھے پنشنر اپنے سرئوں پر کفن باندھ کر سڑکوں پر نکل آئیں گے جسکی تمام تر زمہ داری موجودہ حکمرانوں پر ہو گی حکومت نے اپنے حکمرانوں کو عیاشی کر نے کے لیئے 300فی صد اضا فہ کیا ہم بوڑھوں کی فریاد نواز لیگ کے حکمران نہ سنیں گئے تو کیا ہم قبر میں جا کر فرشتوں کو سنائیں گے بجٹ میں پنشن مہنگائی کے تناسب سے بڑھائی جائے اور ان غریبوں کو ہر دفعہ کی طرح اس مرتبہ بھی لولی پاپ نہ دیا جائے اور ان کے ارمانوں کا خون نہ کیا جائے بلکہ پنشن میں کم از کم پچاس فی صد اضافہ کیا جائے تا کہ پنشنرز اس مہنگائی کے دور میں دو وقت کی روٹی کھا سکیں ان خیالات کا اظہار راجہ محمد فضل نے گلبرگ کالونی اپنے آفس میں میڈیا کے نما ئندئوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا راجہ محمد فضل کا کہنا تھا کہ دن بدن مہنگائی میں ا ضافہ ہو رہا ہے غریب غربت کی چکی میں پس رہا ہے امیر امیر تر ہو رہا ہے غریبوں کے بچے مہنگائی کے ہاتھوں تنگ آ کر خود کشیاں کر رہے ہیں ملک میں بے روزگاری،کرپشن،نا انصافی عروج پر ہے پیپلز پارٹی کے دور اقتدار میں 50فی صد تنخواہوں میں ریکارڈ اضافہ کیا گیا تھا جو کہ مہنگائی کے تناسب سے پھر بھی کم تھا مگر موجودہ حکمران سات یا دس فی صد کی رٹ لگائے ہوئے ہیں اگر وہ 50فی صد کا ریکارڈ نہیں توڑ سکتے تو کم از کم 50فی صد ہی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کر کے عوام کو کچھ تو ریلیف دیں سات یا دس فی صد اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے حکمران اپنی تجوریاں تو بھرتے ہیں اس ملک میں بسنے والے غریبوں کا نہیں سوچتے ہم موجودہ حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پنشن میں مہنگائی کے تناسب سے ا ضافہ کیا جائے تاکہ ہم بڑھاپے میں سکون کی زندگی بسر کر سکیں ٹیکسلا میں بوڑھے پنشنرز مردو خواتین کی وزیر اعظم پا کستان میاں نواز شریف،میاں شہباز شریف ،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان،چیف جسٹس آف پا کستان سے اپیل کی ہے کہ ان بوڑھے پنشنروں کی فریاد پر بھی ہمدردانہ غور کیا جائے جو مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں ، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی / تحصیل رپورٹر) خانپور حطار مختلف واقعات میں محنت کش سمیت تین ا فراد ہلاک، ٹریفک حادثہ میں سولہ سالہ نوجوان جاں بحق، گھریلو تنازعہ پر سالے نے بہنوئی کو گولی مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا، آرام کی غرض کاغذوں کے ڈھیر پر سستانے والے محنت کش کو کٹر نے ٹوٹے ٹوٹے کردیا،زمان پیپر فیکٹری کے عملہ نے مالک کے حکم پر ٹکڑوں میں تقسیم نعش کو اتوں رات ٹھکانے لگا دیا،خفیہ اداروں کی تفتیش نے محنت کش کی پر اسرار ہلاکت کا بھانڈہ پھوڑ دیا، تفصیلات کے مطابق خانپور ٹریفک حادثہ میں سولہ سالہ نوجوان ہلاک باپ شدید زخمی ،خانپور روڈ نین سکھ کے قریب خانپور سے ٹیکسلا کی جانب جانے والے موٹر پر سوار باپ بیٹا سامنے سے آنے والی کار سے ٹکرا گئے،حادثہ کے نتیجے میں سالہ سالہ ارباز خان اور اسکا بوڑھا والد ملک منصف جو کہ بیٹے کے ساتھ موٹر سائیکل پر سوار تھا شدید زخمی ہوگئے جنہیں فوری طبی امداد کے لئے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال پہنچایاگیا ،جہاں ڈاکٹروں نے طبی ماداد کے بعد پمز ہسپتال ریفر کردیا،جہاں نوجوان ارباز خان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا،کار کا ڈرائیور حادثہ کے بعد موقع سے فرار ہوگیا پولیس تھانہ خانپور نے گاڑی قبضہ میں لیکر نامعلوم ڈارئیور کے خلاف مقدمہ درج کرلیا،حادثہ کا شکار ہونے والے باپ بیٹا درہ خانپور کے رہائشی تھے،پولیس نے نعش پوسٹمارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کردی،دوسرے واقعہ میں اپر خانپور کے نواھی گاوی ھلی میںادریس نے اپنے بہنوئی محبوب کو گھریلو تنازعہ پر گولیاں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا،ملزم موقع سے فرار ہوگیا ، پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کر کے ملزم کی تلاش شروع کردی، حطار انڈسریل اسٹیٹ میں قتل کی لزہ خیز واقعہ میںزمان پیپر فیکٹری میں کام کرنے والا 28 سالہ یاسر آرام کی غرض سے کاغذوں کے ڈھیر پر لیٹا ہوا تھا،اسی اثنا مین کوڑا اٹھانے والا لوڈر آگیا،جس نے محنت کش کو اٹھا کر چلتے کٹر میں ڈال دیا،جس سے محنت کش کا جسم ٹوٹے ٹوٹے ہوگیا،ادہر یہ امر قابل زکر ہے کہ مذکورہ واقعہ سے پولیس اور لیبر ڈیپارٹمنٹ بے خبر رہے،جبکہ محنت کش کی پر اسرار ہلاکت پر پردہ ڈالنے کے لئے مالک کی جانب سے محنت کش کی نعش کو ٹھکانے لگا دیا گیا،تاکہ اس واقعہ کی کسی کوکانوں کان خبر نہ ہوسکے،ادہر محنت کش کی پر اسرار ہلاکت کی خبر جنگل کی آگ کی طرح علاقہ بھر می پھیل گئی جس کے بعد خفیہ ایجنسیاں بھی حرکت میں آگئیںاور معاملہ کی چھان بین شروع کردی ،نوجوان مزدرو کی ہلاکت کی تصدیق فیکٹری میں کام کرنے والے ملازمین نے کی، جس کے بعد محنت کش کی ہلاکت کا بھانڈہ پھوٹ گیا،اس ضمن میں جب پولیس سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے مکمل لاعملی کا اظہار کیا ،جبکہ اتنے بڑے سانحہ پر لیبر ڈیپارٹمنٹ سمیت انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی خاموش ہیں،فیکٹری مالک سے اس بابت تفتیش کی جارہی ہے کہ انھوں نے کیوں اتنے بڑے سانحہ کو چھپانے کی کوشش کی ،ایک جانب مزدور کی قیمتی جان کا ضیاع ہوا تو دوسری جانب اسکی نعش کو خفیہ طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لئے یہ گھناونہ اور انسانیت سوز کھیل کھیلا گیا،
ڈاکٹر سید صابر علی تحصیل رپورٹر ٹیکسلاموبائل نمبر0300-5128038