ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی سے) ٹیکسلا کے محلہ گلشن ابوطالب میں جعلی گریس بنانے والی فیکٹری کاانکشاف ،ماحولیاتی آلودگی سے اہل محلہ سخت ازیت میں مبتلا،گریس استعمال شدہ پلاسٹ کے شاپنگ بیگز اور ناکارہ موبائل آئل سے تیارکی جاتی ہے ،زہریلی گیس کے اخراج سے اہل محلہ کاسانس لینا بھی دشوار،اہلیان علاقہ کا اعلیٰ حکام سے اصلاح واحوال کا مطالبہ ۔ تفصیلات کے مطابق محلہ گلشن ابوطالب کے مکینوں کی کثیرتعدادنے صحافیوں کوبتایاکہ جعلی گریس بناتے وقت پرانے شاپراوراستعمال شدہ موبائل آئل کو جلایا جاتاہے۔
جس سے زہریلی گیس اور دھواں جس سے سانس بند ہوجاتی ہے کی شکل میں گردونواح میں پھیل رہی ہے جس سے سانس لینابھی دشوارہوجاتاہے جبکہ مختلف بیماریاں پھیلنے کابھی اندیشہ ہے ۔اہل محلہ نے اسسٹنٹ کمشنرٹیکسلا،ایس ایچ اوتھانہ ٹیکسلا سمیت دیگر ذمہ داران سے اصلاح واحوالکی پر زور اپیل کی ہے،یاد رہے ہے رہائشی آبادی میں اس قسم کے کاروبار جہاں ممنوع ہیں وہاں اثر رسوخ کے حامل افراد دھونس دھاندلی اور ملی بھگت سے اپنے اس کاروبار کو دوام بخش رہے ہیں جبکہ مقامی انتظامیہ نے آنکھیں موند رکھیں ہیں۔
چیک اینڈ بیلنس کا غیر موثر نظام عوام کے لئے وبال جان بنا ہوا ہے،اس قسم کے کئی غیر قانونی کاربار متعدد مقامات پر چل رہے ہیں جن کا ماہانہ باقائدہ بھتہ دیا جاتا ہے،اور ان لوگوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں،جن لوگوں نے چند ٹکوں کے عوض انسانی زندگی کو داو پر لگا رکھا ہے۔۔