تیزی یاد آئی تیرے جانے کے بعد، طیب رضوی کے بعد مصطفی آباد میں پیپلزپارٹی کا نام ختم ہو گیا

مصطفی آباد/للیانی: تیزی یاد آئی تیرے جانے کے بعد، طیب رضوی کے بعد مصطفی آباد میں پیپلزپارٹی کا نام ختم ہو گیا، بھٹو کی برسی پر مصطفی آباد سے نا تو کوئی قافلہ لاڑکانہ جا سکا اور نہ ہی کسی تقریب کا اہتمام کیا گیا، پیپلزپارٹی کی اعلی قیادت کے غلط فیصلے کی وجہ سے پیپلزپارٹی ٹائون مصطفی آباد کے جیالے بے یارو مددگار ہو گئے، سابقہ ٹکٹ ہولڈر سید طیب حسین رضوی نے این اے138کا ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے پارٹی سے کنارہ کشی کر لی، این اے138کی ٹکٹ ہولڈر ناصرہ میئو بیرونی ملک چلی گئی، تفصیلات کے مطابق بھٹو کی برسی ٹائون مصطفی آباد میں خاموشی سے گزر گئی ، نہ تو کوئی قافلہ لاڑکانہ جا سکا اور نہ ہی کوئی تقریب منعقد ہو سکی۔

اس سے قبل پیپلزپارٹی حلقہ پی پی175کے ٹکٹ ہولڈر سید طیب حسین رضوی پیپلزپارٹی کے ہر تہوار پر تقریب کا اہتمام کیا کرتے تھے جبکہ ملک کے مختلف مقامات میں منعقدہ پارٹی کے جلسوں میں شرکت کیلئے قافلے بھی لیجایا کرتے تھے، اور گزشتہ الیکشن ہارنے کے باوجود پانچ سال تک مصطفی آباد میں نہ صرف دفتر قائم رکھا بلکہ جیالوںکے دکھ درد میں بھی شریک رہے، انہوں نے این اے138کے سابقہ ٹکٹ ہولڈر طارق حاکم علی کی طرف سے الیکشن نہ لڑنے پر این اے138کے ٹکٹ کی کوشش کی لیکن اعلی قیادت کے غلط فیصلے کی وجہ سے انہیں ٹکٹ نہ دیا گیا ان کی پارٹی سے خاموش کنارہ کشی کی وجہ سے پیپلزپارٹی کو پی پی175سے کوئی امیدوار بھی نہ مل سکا اور این اے138کی سیٹ بھی بری طرح ہار گئے۔ این اے138کی ٹکٹ ہولڈر ناصرہ میئو بھی شکست کے بعد بیرونی ملک چلی گئی جس کی وجہ سے جیالوں کیلئے حلقہ این اے138اور پی پی175میں کوئی لیڈر میسر نہیں ہو سکا جو ان کے دکھ درد میں شامل ہو سکے ۔ پی پی175اور این اے138سے ہمیشہ ن لیگ یا کوئی آزاد امیدوار ہی فتح حاصل کرتا ہے پی پی175سے پیپلزپارٹی کے امیدوار کو تین چار ہزار وٹ ہی ملتے ہیں جبکہ سید طیب حسین رضوی کی وجہ سے پیپلزپارٹی کو پہلی بار12328ووٹ ملے، اگر سید طیب حسین رضوی کو این اے 138کا ٹکٹ دے دیا جاتا تو پیپلزپارٹی کی صورت حال موجودہ صورتحال سے بہتر ہوتی، پارٹی قیادت کے غلط فیصلوں کی وجہ سے جیالوں میں سخت مایوسی پائی جاتی ہے، پیپلز پارٹی ٹائون مصطفی آباد کے صدر سید دلاور شاہ کی وفات کے بعد یہ سیٹ بھی خالی ہے۔