ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبانے کے پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔ سیاسی مخالفین کے ذرائع ابلاغ بھی ترک صدر کے انتقامی حربوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایک ترک سیٹلائٹ چینل جس پر صدر رجب طیب ایردوآن کی مخالفت کا الزام ہے کو عارضی طور پر دو اکتوبر تک نشریات پیش کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ ٹی وی چینل کی انظامیہ نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ گذشتہ جولائی سے مسلسل دوسری بار براڈکاسٹس معطل کرنے کے فیصلے کے بعد حکومت اس چینل کو مستقل طور پر بند کر سکتی ہے۔ حکومت پر مسلسل تنقید کے بعد کردوں کے قریب سمجھے جانے والے ایک خبار کی ویب سائٹ کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
ترکی سے نشر ہونے والے اپوزیشن کے ترجمان ‘Halk Tv’ ٹی وی چینل کے بیان میں کہا گیا ہے کہ چینل کی نشریات کی بندش کا فیصلہ حکومت کی خارجہ پالیسیوں پر ہماری تنقید کے نتیجے میں ہوا ہے۔ چینل کے منیجنگ ایڈیٹر سوہت توکطاش نے کہا ان کے چینل کو ترکی کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی سپریم کونسل نے جو RTÜK کے نام سے جانا جاتا ہے نے اپنی نشریات 5 دن کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا ۔ یہ بندش دو اکتوبر تک رہے گی۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت چینل پر تنقید کی وجہ سے مستقل پابندی عاید کر سکتی ہے۔
انہوں نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ماضی میں ترکی میں تمام ٹی وی چینلز کے پر پیش کیے جانے والے پروگرامات کی نگرانی کی جاتی رہی ہے۔ ہم پہلے ہی اس عذاب کا سامنا کر چکے ہیں۔ یہ دوسرا موقع ہے جب اپوزیشن اسٹیشن کی نشریات بند کر دی گئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر تیسری مرتبہ پھر اسی طرح کا واقعہ ہواتو پھر ٹیلی ویژن کی نشریات پانچ دن کے لیے معطل نہیں ہوں گی چینل مستقل طور پر بند کر دیئے جائیں گے۔
پچھلے ہفتے ‘Halk Tv’ ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک پروگرام کے پیش کار نے انقرہ کی خطے میں خارجہ پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا لیکن ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کارپوریشن کا کہنا ہے کہ یہ تنقید ملک کی مسلح افواج کے خلاف اشتعال انگیزی ہے۔