تپِ دق یا ٹی بی کی کچھ اقسام ایسی بھی ہیں جو کسی بھی طرح ٹھیک نہیں ہوتیں کیونکہ ٹی بی کا جراثیم دھیرے دھیرے تمام ادویہ کو بے اثر بنا دیتا ہے اور آخرکار مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے لیکن اب امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے اسی قسم کی ٹی بی کے لیے ایک دوا کی منظوری دے دی ہے۔
14 اگست کو منظوری پانے والی یہ ایک طاقتور اینٹی بایوٹک دوا ہے جسے پروٹومینڈ کے زمرے میں شامل کیا جاتا ہے اور یہ ڈرگ رزسسٹنٹ (دوا سے مزاحم) ٹی بی کا علاج کرسکے گی۔ واضح رہے کہ طب کی زبان میں دواؤں کو بے اثر کرنے والی ٹی بی اسے کہتے ہیں جس پر چاروں مشہور ادویہ کام نہیں کرتیں اور مریض لاعلاج ہی رہ جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس کیفیت میں گرفتار ہونے والے 34 فیصد مریض ہی بچ پاتے ہیں اور باقی فوت ہوجاتے ہیں۔
اس وقت ٹی بی کے مریضوں کو 8 اقسام کی اینٹی بایوٹکس کھلائی جاتی ہیں اور کبھی انجکشن بھی لگائے جاتے ہیں اور یہ کورس 18 مہینے تک جاری رکھنا پڑتا ہے لیکن اس نئے طریقہ علاج میں نئی اینٹی بایوٹک کو دو پرانی دواؤں میں ملایا جاتا ہے جن کے نام بیڈا کیولائن اور لائنزولِڈ ہیں۔ یہ کورس صرف چھ ماہ تک جاری رکھا جاتا ہے یعنی روایتی علاج کے مقابلے میں ایک تہائی وقت میں مریض ٹھیک ہوجاتا ہے۔
اس دوا کی 107 مریضوں پر آزمائش کی گئی جن کا مرض تمام دواؤں کو بے کار بنا چکا تھا۔ مسلسل علاج سے 95 مریض مکمل طور پر صحت مند ہوگئے۔ یہ دوا ایک غیر کاروباری انجمن، دی ٹی بی الائنس نے بنائی ہے لیکن 1960ء کے بعد سے ٹی بی کے خلاف منظرعام پر آنے والے یہ پہلی نئی دوا بھی ہے۔ توقع ہے کہ پریٹومینڈ سے ہزاروں لاکھوں افراد کی جان بچائی جاسکے گی۔