گجرات (اصل میڈیا ڈیسک) بھارتی ریاست گجرات کے ایک انسٹیٹیوٹ کی طالبات کو جبری طور پر اپنے زیر جامہ اتار کر یہ ثابت کرنے پر مجبور کیا گیا کہ وہ ماہواری میں نہیں ہیں۔ اس جبری پڑتال کے خلاف طالبات نے شدید احتجاج کیا ہے۔
نوجوان طالبات کی زبردستی چیکنگ ساہجانند گرلز انسیٹیوٹ میں کی گئی۔ خواتین اساتذدہ نے جن طالبات کی یہ چیکنگ کی اُن کی تعداد 68 بتائی گئی ہے۔ اس تعلیمی ادارے کے ہوسٹل کی رہائشی لڑکیوں کو حیض کے دوران کلاس میں جانے پر پابندی ہے۔ لڑکیوں کی چیکنگ ہوسٹل کے طہارت خانے یا ٹوائلٹس میں کی گئی تھی۔
ساہجانند گرلز انسٹیٹیوٹ مغربی بھارتی ریاست گجرات کے شہر بھوج میں واقع ہے۔
ماہواری کے حوالے سے کی جانے والی چیکنگ کے بعد بھوج شہر کے اس تعلیمی ادارے کی لڑکیوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج بھی کیا اور اسے انتہائی شرمناک اور پریشان کرنے والا اقدام قرار دیا۔ طالبات کے مطابق وہ ادارے کی اس حرکت پر جتنی بے عزتی اور شرمندگی محسوس کر رہی ہیں وہ اس کا اظہار کرنے سے قاصر ہیں۔
ساہجانند گرلز انسٹیٹیوٹ ایک قدامت پسند ہندو عقیدے کے فرقے سوامی نارائن کے زیر انتظام ہے۔ اس ہندو فرقے کے برطانوی دارالحکومت لندن سمیت دنیا بھر میں کئی شہروں میں مندر ہیں جنہیں عقیدت مندوں کی جانب بھاری رقوم عطیہ کی جاتی ہیں۔
سوامی نارائن ہندو فرقے کے عقائد کے تحت حیض کی حامل کوئی طالبہ کلاس روم میں نہیں جا سکتی اور اُس کا کچن یا باورچی خانے میں داخل ہونے پر بھی پابندی ہے۔ اس حالت میں طالبات کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ کالج کے مذہبی علاقے سے بھی دور رہیں۔
سوامی نارائن ٹرسٹ کی نگران پراوین پنڈوریا کا کہنا ہے کہ ہاسٹل میں رہائش رکھنے والی طالبات کو انسٹیٹیوٹ کے قواعد و ضوابط سے باضابطہ طور پر مطلع کیا جاتا ہے اور امید کی جاتی ہے کہ وہ بتائے گئے اصولوں کی خلاف ورزی کا ارتکاب نہیں کریں گی۔
طالبات کے احتجاج کے بعد انتظامیہ نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس چیکنگ کرنے کی انکوائری کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انکوائری کمیٹی یہ واضح کرے گی کہ کس ٹیچر کے حکم پر طالبات کی جبری چیک کی گئی تھی۔
یہ امر اہم ہے کہ بھارت دیہات میں حیض سے متعلق مختلف قدیمی روایات پائی جاتی ہیں۔ بعض دیہات میں خواتین کو ماہواری کے ایام میں علیحدہ سونا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ حیض کی صورت میں وہ کسی مندر میں بھی داخل نہیں ہو سکتی ہیں۔