ٹیچر ڈے پر معروف مذہبی سکالر علامہ پیر سید اظہار بخاری نے کہا ہے کہ بچے جنت کا پھول ، استاد اس پھول کا محافظ ہوتا ہے

راولپنڈی: ٹیچر ڈے پر معروف مذہبی سکالر علامہ پیر سید اظہار بخاری نے کہا ہے کہ بچے جنت کا پھول، استاد اس پھول کا محافظ ہوتا ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم بچوں سے بے انتہاء پیار کرتے تھے۔حصول علم سے بچوں کو محروم رکھنا ہی سب سے بڑا جُرم وجبر ہے۔ طلباء علم کی طاقت سے ہی پوری دنیا میں امن قائم کر سکتے ہیں۔ آزادی کا محل جگمگاتار ہے، اس کیلیے طلباء استاد کے لیکچر سے علم کے چراغ روشن کریں۔ اظہار بخاری کہا سلام، ان اساتذہ کو جو دن رات بے لوث درس تعلیم دیتے ہیں۔ ستارے آسمان کا، تو اساتذہ زمین کا زیور ہوتے ہیں۔

درس گاھوں میں تعلیم کے ساتھ تہذیب کا درس بھی دیا جائے، تومعاشرہ ادب کا گہوارہ بن جائیگا۔ادب دکھاوے کا نہیں، دل کا ہوا کرتا ہے۔ اور استاد تو ہوتا ہی قابل احترام ہے، مجھے فخر ہے، اپنے اساتذہ پر جنہوں نے مجھ جیسے حقیر کو زمین کی پستی سے نکال کر آسمان کی بلندی تک پہنچایا ۔میں ان کا یہ احسان عظیم ساری زندگی نہیں بھول سکتا۔ لیکن مقام افسوس ہے، کہ موجودہ فرسودہ اور غیر میعاری نظام تعلیم نے طلباء کے دلوں سے اساتذہ کا احترام ختم کر دیا ہے۔ اظہار بخاری نے کہا شریعت اسلام میں پہلا درس یہ دیا جاتا ہے، کہ استاد کا احترام وسلام کرنا فرض ہے۔

اب صرف سلام ٹیچر ڈے منانے سے نہیں، بلکہ اچھے تعلیمی نظام سے ہی اساتذہ اور طلباء کا میعار بلند ہو سکتا ہے۔ استاد کااحترام کرنے والے طلباء جہالت کے اندھیروں سے محفوظ رہتے ہیں۔حضرت علی نے فر مایا،جس استاد سے علم کا ایک نکتہ بھی سیکھو،اس کی دل سے عزت کرو۔ وہ طالب علم ہمیشہ بے فیض اور بے مراد رہتا ہے، جو اپنے استاد کی عظمت برزگی کا خیال نہ رکھے۔ سلام کرنے والا ہاتھ، دھشتگردی پھیلانے والے ہاتھ سے لاکھ درجے بہتر ہے۔ امن و محبت پھیلانے والوں کا ادب و احترام کی سنت کو زندہ کر نا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سلام کرنے میں ہمیشہ پہل کیا کرتے تھے۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے، طلباء ٹیچرز کی موجودگی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے یہ عہد کریں، کہ وہ علم سیکھانے والے کا ہمیشہ احترام کریں گے۔ اسلامی تعلیم حاصل کرنے والے طالبعلم کی سب سے بڑی خوبی یہ ہوتی ہے، کہ وہ اپنے استاد کی کبھی گستاخی نہیں کرتا ۔طلباء زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کیلیے استاد کا ہمیشہ احترام کریں۔بچوں کا ذہن اس تختی کی مانند ہوتاجس پر جو کچھ تحریر کیا جائے، ہمیشہ کیلیے اس پر ثبت ہو جاتا ہے۔

اگر بچوں کو ابتداء سے اچھی تعلیم و تربیت سے نوازا جائے، تو بچہ بڑا ہوکر سرحدوں کا محافظ بن جاتا ہے، مگر بعض اوقات والدین، اساتذہ، معاشرے اور ریاست کے ذمہ دار افراد کی غفلت سے وہ خار زاروں میں الجھتے اپنی زندگی کی معصوم، ترتیب کو گنوا بیٹھتے ہیں بچانا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ طلباء علم پر توجہ دیں، فرقہ پرستی پھیلانے والوں اگر ہم انسانی ھلاکتوں پر خرچ ھونے والے وسائل کو حصول علم پر خرچ کریں۔ تو دنیا امن کا گہوارہ بن جائے۔