کراچی : یوں تو تقریباً ہر شعبے میں حکومت سندھ کی کارکردگی کا حال دگرگوں ہے۔ مگر سب سے برا حال تعلیم کا ہے۔ یہ شعبہ اپنی اہمیت کے اعتبار سے نہ صرف بدترین طریقے سے نظر انداز کیا جارہا ہے بلکہ کرپشن کے ناسور نے اس کے انتظامی اور دفتری امور کو قابل مذمت حد تک سست، بے عمل اور جامد کر دی اہے۔
یہی وجہ ہے کہ کبھی اساتذہ تنخواہوں کی بندش پر اتحاج کر رہے ہوتے ہیں تو کبھی پروموشن و ترقیاں رکنے پر سراپا احتجاج بنے نظر ا?تے ہیں۔ فائلیں APPROVAL ہونے کے لئے مہینوں متعلقہ سیکریٹری کی میز پر محض ایک جنبش قلم کی خاطر پڑی رہتی ہیں۔
ایسا ہی ایک بڑا مسئلہ NTSپاس ٹیچرز کے ساتھ ہے جن کی تقرریاں آج سے تین سال قبل NTSٹیسٹ کی بنیاد پر ہوئی تھیں۔ تمام مراحل طے ہونے میں ڈیڑھ سال کا عرصہ لگا اور یکم دسمبر 2014کو ان ٹیچرز نے متعلقہ اسکولوں میں جہاں ان کی تقرری کی گئی تھیں۔ جوائننگ دی ایک سال کا عرصہ ہونے کو ہے مگر ان کی تنخواہیں جاری نہیں کی جارہی ہیں۔ 800 کے قریب یہ ٹیچرز باقاعدگی سے اسکول جارہے ہیں۔ کلاسز لے رہے ہیں۔ محنت کر رہے ہیں مگر تنخواہوں سے محروم ہیں۔
ایک اور بڑا مسئلہ ان کے ساتھ یہ ہے کہ 800 ٹیچرز میں سے پانچ سو پچیس کے قریب Vacant Postاور تقریباً دو سو اسّی Non Vacant Postپر ہیں۔ آر ایس یو (RSU)جس کے تحت NTS ٹیچرز کی بھرتیاں ہوئی تھیں۔ اس کا پورا نام (Reform Support Unit)ہے اور یہ حکومت سندھ کا ادارہ ہے کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ بھی حل ہوچکا ہے اور نئی پوسٹنگ کے لئے Data بھی تیار کر لیا گیا ہے لیکن یہ فائلیں سیکریٹریٹ میں Approval کی منتظر ہیں۔
ہماری متعلقہ حکام سے پرزور اپیل ہے کہ ہمارے کام کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ ہم ایک سال سے بغیر تنخواہ کے نوکری کر رہے ہیں۔ ہمارے گھروں میں فاقوں کی نوبت آچکی ہے، خواتین و مرد ٹیچرز ذہنی و مالی لحاظ سے شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ ہماری میڈیا سے بھی اپیل ہے کہ ہماری تنخواہیں اور Vacant Post کا مسئلہ بھی انسانی ہمدردی کے تحت اجاگر کیا جائے۔ حکومت پر زور دیا جائے کہ جلد از جلد Ntsٹیچرز کا مسئلہ حل کرے۔