ابوظہبی (جیوڈیسک) پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کی سیریز کا آخری میچ منگل کے روز ابوظہبی میں کھیلا جارہا ہے۔
پاکستانی ٹیم یہ سیریز پہلے ہی جیت چکی ہے۔ اس نے دبئی میں کھیلے گئے پہلے میچ میں نو وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ اس نے دوسرا میچ سولہ رنز سے جیتا تھا۔
سیریز جیتنے کے باوجود پاکستانی ٹیم کی عالمی رینکنگ میں کوئی فرق نہیں پڑا ہے جو اسوقت ساتویں ہے البتہ اس کے اور چھٹے نمبر کی ٹیم انگلینڈ کے درمیان پوائنٹس کا فرق کم رہ جائے گا۔
اگر ویسٹ انڈیز کی ٹیم یہ سیریز جیت جاتی تو وہ عالمی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں تیسرے سے دوسرے نمبر پر آجاتی۔
خالد لطیف نے دوسرے میچ میں پاکستان کو عمدہ آغاز فراہم کیا۔ پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسری مرتبہ ٹی ٹوئنٹی سیریز جیتی ہے۔ اس سے قبل اس نے 2013 ء میں ویسٹ انڈیز میں کھیلی گئی سیریز کے دونوں میچز جیتے تھے۔
موجودہ سیریز میں دونوں ٹیموں نے اپنے گیارہ کھلاڑیوں پر ہی اعتماد برقرار رکھا ہے۔ بنچ پر بیٹھے محمد عامر، محمد رضوان، رومان رئیس اور سعد نسیم کو ابھی تک کھیلنے کا موقع نہیں ملا ہے تاہم تیسرے اور آخری میچ میں دونوں جانب سے تبدیلیاں متوقع ہیں۔
ابوظہبی کے شیخ زید اسٹیڈیم میں پاکستان کا ٹی ٹوئنٹی میں ریکارڈ اچھا نہیں رہا ہے۔ اس میدان میں اس نے چار ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے ہیں جن میں سے اسے صرف ایک میچ میں کامیابی حاصل ہوسکی ہے۔
سہیل تنویر نے دوسرے میچ میں تین وکٹیں حاصل کیں۔ یہی وہ چار میچز ہیں جو اس میدان میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والی ٹیموں نے کھیل رکھے ہیں۔
فروری 2012 کے بعد سے ابوظہبی میں آئی سی سی کے ایسوسی ایٹ ممالک کے درمیان ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جاتے رہے ہیں اس طرح چار سال بعد شیخ زید سٹیڈیم میں یہ بڑی ٹیموں کے درمیان کھیلا جانے والا پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ہوگا۔
شیخ زید اسٹیڈیم میں کھیلے گئے چار ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں ابھی تک پاکستان کا کوئی بھی بیٹسمین نصف سنچری سکور کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔ سب سے بڑا انفرادی سکور48 رنز ناٹ آؤٹ ہے جو مصباح الحق نے سری لنکا کے خلاف بنایا تھا۔