تحریر : علی رضا پاکستان ٹیم نے ہمیشہ کی طرح روایت برقرار رکھتے ہوئے انتہائی مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔پہلے تین ٹیسٹ میچز میں کلین سوئپ کا مزہ چکھا اور ون ڈے میچز بھی 4۔1سے ہارنے میں کامیاب ہوگئی۔پاکستانی ٹیم قوم کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکی اورقوم کو شرمندہ کیا۔افسوس ہارنے کا نہیں ہے افسوس اس بات کاپاکستانی ٹیم نے تمام میچز آسٹریلیا کی جھولی میں بطور گفٹ ڈالے۔کسی بھی میچ میں پاکستانی کی طرف سے کوئی فائٹ نظر نہیںآئی۔پہلا ٹیسٹ میچ پاکستان ہارا لیکن کسی شخص نے مجھے یہ نہیں کہا کہ پاکستان میچ ہار گیا ہے۔حتیٰ کے ٹی وی چینل اور تجزیہ نگاروں سے بھی میں نے نہیں سنا۔سب پاکستانی ٹیم کی تعریفیں کررہے تھے کہ واہ پاکستانی ٹیم نے کیا کھیل پیش کیا ہے ۔سب کے منہ سے یہی الفاظ تھے۔لیکن باقی میچز بھی تھے ان پر کیوں تنقید ہوئی۔اس کی وجہ ہے فائٹ فائٹ اور صرف فائٹ۔باقی میچز میں پاکستانی کی طرف سے کوئی فائٹ نظر نہیں آئی۔ اگر آپ کوئی میچ لڑ کر ہارتے ہیں توسب آپ کی تعریفیں کریں گے۔لڑ کر ہارجانا ہارنا نہیں ہوتا بلکہ وہ جیت ہوتی ہے۔اگر آپ آسانی سے میچ کسی کی جھولی میں ڈال دیں۔
پوری قوم کو آپ سے توقعات ہوتی ہیں کہ پاکستان بہتر کھیلے گا اگلا میچ جیتے ۔لیکن ہر میچ میں وہی کارکردگی ہو تو پھر قوم کو مایوسی تو ہوگی قوم جذباتی تو ہوگی قوم تنقید توکرے گی۔قوم واپسی پر سوال تو ضرورکرے گا۔یار یہ کیا کھیل پیش کیا ہے آپ نے؟۔ پاکستانی ٹیم کے ہارنے کی بڑی وجوہات میں بڑی وجہ نو پلاننگ ۔اگر آپ آسٹریلیا کے خلاف پوری سیریز میں دیکھیں تو کسی میچ میں پاکستانی ٹیم کی کوئی پلاننگ نظر نہیں آئے گی۔اگر آپ ایک میچ ہارتے تو افسوس کرنے کی بجائے اس میچ سے سیکھیں کہ ہم سے کیا غلطیاں ہوئیں ہیں ۔کیا اس میچ میں ہونے والی غلطیوں اگر اگلے میچ میں ہم نہ دہرائیں تو کیا جیت سکتے ہیں؟۔لیکن آپ دیکھیں جو پہلے میچ میں پاکستانی ٹیم کی غلطی نظر آئی ہے وہی آخری میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔چوتھے ون ڈے میچ میں آپ نے چھ آسان کیچز چھوڑے جس سے آسٹریلین ٹیم بڑا سکور کرنے میں کامیاب ہوگئی۔
پانچویں ون ڈے میچ میں آپ نے وارنر کا کیچ چھوڑا وہ 179رنز کرنے میں کامیاب ہوگیا۔وارنر اور ہیڈ نے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک لمبی پارٹنر شپ داغ دی۔پھر اس کے بعد اسی میچ میں محمد عامر نے آسان کیچ چھوڑ دیا ۔آپ نے ان چھوٹی چھوٹی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھااور مسلسل وہی غلطی دوبارہ دہرائی۔ہر کام کوچ کا بتانا لازمی نہیں ہوتا۔آپ بھی سمجھدار اور بالغ ہیں عقلمند ہیں آپ کا بھی اتنا عرصہ ہوگیا ہے کرکٹ کھیلتے ہوئے کچھ چیزیں آپ کوبھی سوچنی چاہیے۔کہاں فیلڈر لگانا ہے اس وقت کس بولر کو لانا ہے ۔بولر کو بھی معلوم ہونا چاہیے کہ میں نے اس کو گیند کہاں پھینکنی ہے بیٹسمین کیسے کھیلنا چاہ رہا ہے۔باقی رہی سہی کسر چیف سلیکٹر صاحب کی بھی ہے آپ دیکھیں آپ کی ٹیم ایک بڑی ٹیم کے ساتھ کھیلنے بڑے ٹور پر جارہی ہے ۔اظہر علی ٹیسٹ کااچھا پلیئر ہے لیکن آپ اسے ون ڈے میچ میں زبردستی کیوں کپتانی سونپ رہے ہیںزبردستی کپتانی کا بوجھ کیوں ڈال رہے ہیں۔
Younis Khan
اب ٹیسٹ میچز میں مصباح کو دیکھ لیں 76رنز بناسکے۔یونس خان کو دیکھ لیںسوائے پانچویں میچ کے کس میچ میں انہوں نے ٹیم کا ساتھ دیا؟۔مصباح نے کونسی لمبی اننگ کھیلی؟۔محمد حفیظ سینئر ہے شعیب ملک سینئر ہے وہ کیوں ناکام ہوگئے۔حالانکہ بابر اعظم اور شرجیل خان پہلی بار آسٹریلیا کے دورہ کررہے تھے لیکن انھوں نے ان سے بہتر کھیل کا مظاہر ہ کیا۔بابر اعظم نے آخری میچ میں سنچری داغ دی اگر شرجیل اور بابر اعظم کے علاوہ سب محنت کرتے اور سنجیدگی سے کھیلتے تو یقینا آخری میچ جیت سکتے تھے۔اس طرح ٹیسٹ سیریز کا آخری میچ بھی پاکستان نے خود ان کو تحفے میں دے دیا۔پاکستانی ٹیم کم از کم وہ میچ ڈرا کروا سکتی تھی۔آسٹریلین ٹیم خود حیران ہے کہ یہ میچ ہم کیسے جیت گئے ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ٹیم پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ہم سے بہتر کھیل تو دوسری کمزور ٹیمیں پیش کررہی ہیں۔کچھ مہینے پہلے نمبر پر آنے والی ٹیم آج چھٹے نمبر پر پہنچ گئی ہے۔نئی رینکنگ کے مطابق ٹی ٹونٹی میں پاکستان کا نمبر ساتواں اور ون ڈے میں آٹھواں ہے۔
اب ہمارا یہ حال ہے کہ این چیپل جیسے لوگ ہم پر کس طرح کے فقرے کس رہے ہیں۔یہ ہمارے لیے انتہائی شرمناک بات ہے۔ہم پر لوگ ایسی باتیں کیوں کررہے ہیں ؟کیوں کہ ہم نے انہیں خود ایسے فقرات کہنے پر مجبور کردیا ہے۔یہ ہماری ناکامی ہے ہمیں اسے تسلیم کرنا ہوگا۔ہمیں ماننا پڑے گا کہ ہم نے کرکٹ کو تباہ کردیا ہے ۔اب پی سی بی کو ناکامی سے سیکھتے ہوئے ہوش کے ناخن لینے چاہیے اور اس کا حل نکالنا پڑے گا۔ورنہ اب صورتحال یہ ہے کہ 2019ورلڈ کپ میں براہ راست شرکت مشکل ہوجائے یہ اس سے بھی زیادہ شرمناک بات ہے۔
این چیپل جیسے لوگ ہمیشہ ایسے بولتے رہیں گے۔ہم جوابی وار کرنے کی بجائے اچھی کارکردگی دکھا کر این چیپل جیسے لوگوں کے منہ بند کروا سکتے ہیں۔پاکستان ٹیم کو مشورہ ہے کہ اگر آپ کا واقعی کرکٹ کھیلنے کا ارادہ ہے تو کرکٹ کو سنجیدگی سے سوچیں۔اب دیکھیں اس کارکردگی پر بھی کوئی ایکشن نہیں ہوگا کسی کی طرف سے کوئی استعفیٰ نہیں آئے گا کوئی اپنی غلطی تسلیم نہیں کرے گا جس طرح پہلے چل رہا تھا اس طرح پھر خاموشی ہو جائے گی۔