لاہور (جیوڈیسک) چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے تنازع سامنے آنے کے بعد مصباح الحق کو ورلڈ کپ تک کپتان برقرار رکھنے کا چوتھی بار اعلان کر دیا۔ چیف سلیکٹر کے متنازع بیان نے انھیں سینئر بیٹسمین کی ایک بار پھر پیٹھ تھپتھپانے پر مجبور کیا، معین خان نے قیادت میں تبدیلی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس بارے میں کافی غور کیا گیا، چاہے مصباح کپتان ہوں یا کوئی دوسرا قائد سامنے آتا ہے، میں نے پاکستان کے حق میں جو بہتر سمجھا وہی مشورہ دوں گا، میڈیا میں بحث چھڑنے کے بعد نجم سیٹھی کو وضاحتی بیان جاری کرنا پڑا کہ مصباح الحق کو ہٹانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، انھوں نے سلیکٹرز کو یاد دلایا کہ ان کا کام صرف ٹیم کا انتخاب ہے، قائد کی تقرری چیئرمین کا فیصلہ ہوتا ہے۔
دوسری جانب سابق اسٹار محمد یوسف نے کہا کہ کپتان کی تبدیلی کا صحیح وقت آ گیا، مصباح دفاعی انداز اختیار کرتے ہوئے خود کو بچاتے نظر آتے ہیں، شاہد آفریدی بہترین انتخاب ہوں گے۔ سابق اوپنر رمیز راجہ نے کہا کہ مستقبل کیلیے کپتان ضرور تیار کرنا چاہیے لیکن میگا ایونٹ سے قبل اس موقع پر کوئی چھیڑ چھاڑ مناسب نہیں ہو گی۔ تفصیلات کے مطابق معین خان نے گذشتہ روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں ون ڈے کپتان کی تبدیلی کا اشارہ دے کر نئی بحث چھیڑ دی، چیف سلیکٹر نے کہا کہ قیادت کے بارے میں کافی غور کیا گیا، چاہے مصباح کپتان ہوں یا کوئی دوسرا قائد سامنے آتا ہے، میں نے پاکستان کے حق میں جو بہتر سمجھا وہی مشورہ دوں گا۔
چیف سلیکٹر کے اس بیان نے طوفان کھڑا کر دیا، میڈیا میں قیادت میں تبدیلی کے حوالے سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں، تنگ آ کر چیئرمین نجم سیٹھی کو وضاحتی بیان جاری کرنا پڑا، انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ 2015 تک مصباح الحق ہی کپتان رہیں گے، میں نے جو فیصلہ کیا اس پر قائم ہوں، انھوں نے مزید کہا کہ سلیکٹرز کا کام صرف ٹیم منتخب کرنا ہے، قائد کا تقرر چیئرمین بورڈ کرتا ہے، معین خان نے اس حوالے سے جو کہا وہ ان کی ذاتی رائے ہے۔
دوسری جانب ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے سابق اسٹار محمد یوسف نے قیادت میں تبدیلی کا مطالبہ کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ کئی بار مصباح الحق کے دفاعی انداز کے سبب ٹیم کو شکست ہوئی، ایسا لگتا ہے کہ وہ خود کو بچا رہے ہیں، ورلڈ کپ میں 10 ماہ باقی اور یہ تبدیلی کیلیے صحیح وقت ہے، قیادت کیلیے آفریدی بہترین انتخاب ہیں، ان کی جتنی بھی کرکٹ باقی ہے اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے، آل راؤنڈر ایئر پورٹ پر کپتانی کے حوالے سے بات نہ کرتے تو اب تک عہدہ سنبھال چکے ہوتے، انھوں نے مزید کہا کہ آفریدی کی صلاحیتوں میں کوئی شک نہیں، سب جانتے ہیں کہ وہ ٹیم کیلیے کیا کرکے دکھا سکتے ہیں لیکن انھیں چیزوں کے پیچھے نہیں بھاگنا چاہیے۔