کراچی (جیوڈیسک) اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈکراچی کے تحت شہرکے تعلیمی اداروں میں قائم 108 امتحانی مراکز پر لوڈشیڈنگ اورمحدود پیمانے پر نقل کے ساتھ انٹر کے سالانہ امتحانات کے پہلے مرحلے کا آغاز ہو گیا۔انٹر کے امتحانات کے موقع پر نقل روکنے کے لیے بورڈ کی کنٹرولنگ اتھارٹی کا ’’انتظامی سیکریٹریٹ‘‘ غیرفعال جبکہ ’’ انٹربورڈ ‘‘ فعال رہا اورسندھ کے تعلیمی بورڈز کے سیکریٹری نقل کی روک تھام کے لیے کسی بھی امتحانی مرکز کے دورے کے لیے نہیں نکلے، چیئرمین بورڈ اور محکمہ تعلیم کے حکام نے نقل کی روک تھام کے لیے منگل کو 3 امتحانی مراکز کا دورہ کیا اور نقل کرتے ہوئے 18 طلبا کو پکڑ لیا ، انٹر کے امتحانات سے قبل جمعہ کو وزیراعلیٰ ہائوس میں سیکریٹری بورڈز کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں چیئرمین بورڈز کو بتایا گیا تھا کہ نقل کی روک تھام کے لیے بورڈ کی ٹیموں کے علاوہ بورڈزسیکریٹریٹ کے افسران اور سیکریٹری بھی امتحانی مراکز کے اچانک دورے کریں گے، عملی طور پر ایسا نہیں ہوا۔
علاوہ ازیں انٹرکے امتحانات کے آغاز پر منگل کو صبح و دوپہر کے اوقات میں تیز گرمی میں لوڈشیڈنگ کے ساتھ طلباء و طالبات نے پرچے دیے، حکومت سندھ امتحانی مراکز پر لوڈشیڈنگ روکنے میں ناکام نظر آئی ، بورڈ کے تحت گیارہویں اور بارہویں جماعتوں کے سالانہ امتحانات برائے سال 2014ء کے پہلے مرحلے میں منگل کو پہلی شفٹ میں انٹرپری میڈیکل اور پری انجینئرنگ کے بارہویں کلاس کے اردو لازمی جبکہ دوسری شفٹ میں بارہویں جماعت کامرس کا انگریزی لازمی کا پرچہ لیا گیا ، اس موقع پر بورڈ حکام اور محکمہ تعلیم کے افسران پر مشتمل ٹیموں نے امتحانی مراکزکے اچانک دورے کے موقع پر نقل کرتے ہوئے طلبہ کو پکڑا۔
بورڈ اعلامیے کے مطابق پہلے دن سپر ویجی لینس ٹیم اور دیگر ویجی لینس ٹیموں کے دونوں شفٹوں کے اچانک معائنے کے دوران 18 امیدواروں کو نقل کرتے ہوئے پکڑا گیا لیکن نقل کرنے والے اور پکڑے جانے والے امیدواروں کی تعداداس سے کہیں زیادہ ہے تاہم نقل کرنے کے دوران صرف ان امتحانی مراکز پرامیدوار نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے جہاں بورڈکی سپرویجلنس اورویجلنس ٹیموں نے دورے کیے تاہم سینٹر سپریٹنڈنٹ کی جانب سے نقل کے کیسز سامنے نہیں آئے۔