آنسو خلق سے اترنے کو ہے کب آئو گے

آنسو خلق سے اترنے کو ہے کب آئو گے
درد اور بھی بڑھنے کو ہے کب آئو گے

شام کرتی ہے تنہائی میں باتیں تیر ی
رات پھر سے بہکنے کو ہے کب آئو گے

سرد رتوں کا گزرنے کو ہے موسم جاناں
عشق کی برف پگھلنے کو ہے کب آئو گے

بادلوں میں پھر چاند نے ا نگڑائی لی ہے
اک اور زخم ابلنے کو ہے کب آئو گے

تیری تصویر ہے میں ہوں اور سسکی میر ی
جان ہے کہ نکلنے کو ہے کب آئو گے

Crying

Crying

تحریر : شکیل ساگر