روز کرتا ہے سوگوار ہمیں جو رلاتا ہے زار زار ہمیں اس پہ کتنا تھا اعتبار ہمیں کب کسی مرتبے کی خواہش ہے اپنے قدموں میں کر شمار ہمیں جس کا ملبوسِ جسم و جاں ٹھہرے آ کے دیکھے تو تار تار ہمیں ذکر تیرا کسی کے ہونٹوں سے روز کرتا ہے سوگوار ہمیں آ ہی جاتا ہے اس کی یادوں سے بے قراری میں بھی قرار ہمیں کیا ہوا گر نہیں ملی منزل یاد کرتی ہے رہگزار ہمیں جس کے دم سے ہے زندگی اپنی وہ نہیں ملتا ایک بار ہمیں