کراچی (جیوڈیسک) گورنرہاؤس کی بیورو کریسی نے سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن میں امتحانی نتائج کی تبدیلی کے ذمے دارافسران کو بچانے اور حقائق چھپانے کی کوششیں شروع کردی ہیں اور اس حوالے سے سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن میں نتائج کی بڑے پیمانے پرتبدیلی کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ سرد خانے کی نذرکردی گئی۔
تحقیقاتی رپورٹ کئی روزگزرجانے کے باوجود سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کی کنٹرولنگ اتھارٹی اور گورنر سندھ کو بھی پیش نھیں کی گئی ہے ،تحقیقاتی افسر چیئرمین اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی پروفیسر انوار احمد زئی نے تحقیقاتی رپورٹ کئی روزقبل گورنر سیکریٹریٹ میں جمع کرادی ہے۔
’’ گورنر ہاؤس کے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن میں امتحانی نتائج کی تبدیلی کے حوالے سے جمع کرائی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں چیئرمین ، ناظم امتحانات ، سیکریٹری بورڈ اور کچھ عرصے کیلیے مقرر کیے گئے قائم مقام ناظم امتحانات سمیت چھ افسران و ملازمین کو معاملے کا ذمے دار قرار دیا گیا ہے۔
پنجاب اور بلوچستان کی دوسیاسی شخصیات کی ڈپلومہ کی سندکا ریکارڈ بھی مشکوک قرار دیا گیا ہے جبکہ دیگر مختلف نتائج کاتفصیلی جائزہ لیتے ہوئے اس میں تبدیلیوں کاانکشاف کیا گیا ہے جس میں ماضی میں متعلقہ امیدوار فیل ہوئے تھے، گورنر ہاؤس کے ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ جمع کرائی گئی تحقیقاتی رپورٹ سے اندازہ کیاجاسکتاہے۔
کہ بورڈ میں ایک یادونہیں بلکہ 100 سے زائد فیل امیدواروں کو پاس قراردیا گیااور ایسے امیدواروں کو پاس کیا گیا جن کے رول نمبر فیل ہونے کے سبب نتائج گزٹ میں موجود نہیں تھے، بعض ایسے بھی کیسز سامنے آئے جس میں بااثرافراد کو سند دینے کیلیے ریکارڈ رجسٹرمیں ان کی براہ راست انٹری بھی کردی گئی اور متعلقہ دوسیاسی شخصیات کے کیسز بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
گورنر ہاؤس کے ذرائع کا کہنا تھا کہ رپورٹ سے اس امرکاانکشاف بھی ہواکہ سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن میں نتائج میں تبدیلی کاکام 2009 سے کچھ قبل سے جاری تھا، اس معاملے پر جب پرنسپل سیکریٹری گورنر ہاؤس محمد حسین سید سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس میں رپورٹ آئی ہو تو علم نہیں پر مجھے رپورٹ نہیں ملی ہے۔