اسلام آباد: چور کو چور ہی کہا جائے گا موتی چور کا لڈو نہیں کہا جا سکتا۔ا گر جیتنے والے امیدوار کی ذمہ داری مواد کی حفاظت نہیں تھی تو ہارنے والے کا کام بھی الیکشن کمیشن کے تھیلوں کی حفاظت نہیں تھا۔فیصلہ ہو گیا مان لیا لیکن اپنے ضمیر کے مجرم اپنے آپ سے شرمندہ کیوں ہیں؟
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی میڈیا ایڈوائزر اور رہنما انجینئر افتخار چودھری نے اپنی رہائش گاہ ٥٠٢ پر پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو پتہ چل گیا ہے کہ زرداری کے فیصلوں کی طرح خواجہ آصف بھی ٹیکنیکل بنیادوں پر کیس جیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا اگر جیتنے والے امیدوار کا کام الیکشن کے مواد کی حفاظت نہیں تو ہارنے والے کا کام بھی انتحابی مواد کی حفاظت نہیں۔کیا ہی اچھا ہوتا کہ سپریم کورٹ مواد کی عدم حفاظت کے ذمہ داروں کو بھی سزا سناتی۔
انہوں نے کہا آصف علی زرداری بھی اپنی کرپشن کے کیسوں میں تکنیکی بنیادوں پر ہی رہا ہوئے ہیں۔انجینئر افتخار چودھری نے مزید کہا کہ اگر نون لیگئے اخلاقی فتح پاتے تو شرمندہ شرمندہ نظر نہ آتے۔ان کا کہنا تھا کہ قوم جانتی ہے کہ پانامہ کے چور کون ہیں اور زرداری نواز جوڑی نے اس ملک کے وسائل کیسے لوٹے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ چور کو چور ہی کہا جائے گا موتی چور کا لڈو تو نہیں کہا جا سکتا۔عمران خان نے رعائت دے کر ڈاکو مسٹر ڈاکو کہا ہے۔اس سے زیادہ کیا کہا جا سکتا ہے۔