دوحہ (جیوڈیسک) فائیو جی ٹیکنالوجی اس وقت تجرباتی مراحل میں ہے اور عام صارفین کے لیے اسے 2020 میں پیش کیا جانا ہے لیکن قطر اسے اپنے شہریوں کے لیے مزید جلد لا کر دنیا کا پہلا فائیو جی استعمال کرنے والا ملک بننے کے لیے پُرعزم ہے۔
فور جی کے مقابلے میں فائیو جی 65 ہزار گنا تیز ٹیکنالوجی ہے جسے 2018 کے اختتام میں پیش کیا جانا ہے جب کہ عام صارفین کے لیے اسے 2020 میں پیش کیا جائے گا۔ قطری حکام کا کہنا ہے کہ 2020 بہت دور ہے ہم اس سے پہلے ہی اپنے شہریوں کے لیے فائیو جی ٹیکنالوجی پیش کرنا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے قطر بارسلونا کی ایک کمپنی سے معاہدہ بھی کر چکا ہے اور اس منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے۔
قطر کی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس تقریباً تمام آلات پہلے سے ہی نصب ہو چکے ہیں اس لیے ہمیں امید ہے کہ ہم اس کی کامیاب آزمائش کرنے کے بعد شہریوں کے لیے اسے سب سے پہلے پیش کر سکیں گے اور اس طرح قطر فائیو جی استعمال کرنے والا دنیا کا پہلا ملک ہو گا۔
یاد رہے کہ قطر کے 85 فیصد گھر پہلے ہی فائبر نیٹ ورک سے جڑے ہیں جن کی بدولت انہیں اس وقت بھی 1Gbps کی انٹرنیٹ رفتار دستیاب ہے۔ تاہم فائیو جی کی آمد سے یہ رفتار 10Gbps کو پہنچ جائے گی۔ عام صارفین اس رفتار کو یوں سمجھ سکتے ہیں کہ اس رفتار سے مکمل فلم ایک سیکنڈ میں بھی ڈاؤن لوڈ ہو سکتی ہے۔