لندن: دردِ سر کی ایک تکلیف دہ صورت نیوریلگیفورم ہے جو بہت دیر تک برقرار رہتی ہے۔ اب ٹیفلون کا ایک باریک ٹکڑا پیوند کی صورت میں لگانے سے اس مرض سے جان چھڑائی جاسکتی ہے۔
اس ٹیکنالوجی کی افادیت کے تحت اسے ایک انقلابی عمل قرار دیا جارہا ہے۔ اگرچہ اس کے سائنسی نتائج ابھی شائع نہیں ہوئے لیکن تحقیقی مقالوں کی پری پرنٹس ویب سائٹ کے تحت اس کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ اس میں ٹیفلون کا ایک پیوند دماغ می لگانے سے درد کے سگنل بلاک ہوجاتے ہیں اور مریض کو سکون مل جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس عمل سے گزرنے والے 60 فیصد مرض اب خوفناک دردِ سر سے دائمی نجات حاصل کرچکے ہیں۔ اس قسم کے دردِ سر کا پورا نام ’شارٹ لاسٹنگ یونی لیٹرل نیولیگیفورم ہیڈ ایک ود کونجکٹیول انجیکشن اینڈ ٹیئرز‘ یا ایس یو این سی ٹی ہے ۔
اگرچہ یہ ایک نایاب مرض ہے لیکن پوری دنیا میں اس کیفیت کے مریض موجود ہے۔ مردوں میں یہ بیماری 50 برس کے بعد حملہ آور ہوسکتی ہے جس میں چہرے ، جبڑے اور مسوڑھوں میں شدید درد ہوتا ہے گویا کہ کوئی خنجر گھونپ رہا ہے۔ اس کی شدت سے آنکھوں اور ناک سے پانی بہنا شروع ہوجاتا ہے۔
اگرچہ اس مرض کو مکمل طور پر سمجھا نہیں گیا ہے لیکن ایس یو این سی ٹی میں دماغ کا ایک اعصابی رگ شدید متاثر ہوتی ہے جسے ٹرائی جیمینل نرو کہا جاتا ہے۔
اس مرض میں بعض دفعہ چہرے پر بجلی کے شدید جھٹکے بھی محسوس ہوتے ہیں اور مسلسل کیفیت انسان کو روزگار سے بھی محروم کرسکتی ہے۔
برطانیہ کے گائے اینڈ سینٹ تھامس ہسپتال میں ڈاکٹر جورجیو لیمبرو کی نگرانی میں فی الحال 50 مریضوں کو ٹیفلون کا پیوند لگایا گیا ہے۔ اس میں کان کے پیچھے سے کھوپڑی کا ایک چھوٹا ٹکڑا کاٹ کر دماغ کی جڑ میں ٹرائجیمینل اعصابی تار اور اس کے پاس موجود خون کی شریان کو الگ کردیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ان دونوں کی بیچ پولی ٹیٹرافلوروایتھائلین یعنی ٹیفلون کا ایک معمولی سا ٹکڑا رکھ کر دونوں کو الگ کر دیا جاتا ہے۔
اس طرح دو تہائی مریضوں نے بتایا کہ آپریشن کے بعد ان کا شدید درد غائب ہوگیا اور اب تک وہ درد سے مکمل طور پر آزاد ہیں۔