تہران (جیوڈیسک) ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے سیاسی امور کے نائب صدر ید اللہ جوانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکا سے کبھی مذاکرات نہیں کرے گا۔ نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ’’تسنیم‘‘ نے جمعہ کے روز ید اللہ جوانی سے منسوب ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ’’واشنگٹن، ہمارے [ایران] کے خلاف لشکر کشی کی کبھی جرات نہیں کرے گا۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ’’ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ تہران پر حالیہ دباؤ اور نئی پابندیوں سے ایران داخلی طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گا اور بالآخر اپنی ساکھ بچانے کے لئے امریکا سے مذاکرات پر مجبور ہو گا۔‘‘
ید اللہ جوانی کے خیال میں سپاہ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دلوانا اور خلیج عربی میں طیارہ بردار بحری بیڑا بھجوانے جیسے اقدامات پابندیوں اور معاشی سختیوں کے ساتھ ساتھ ’’محض فوجی دباؤ‘‘ بڑھانے کے طریقے ہیں تاکہ ایران کو مذاکرات کے لئے تیار کیا جا سکے۔
انھوں نے ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تہران بتدریج امریکا سمیت پانچ دوسری عالمی طاقتوں سے کئے گئے جوہری توانائی معاہدے سے باہر نکل رہا ہے۔
جمعرات کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی قیادت پر زور دیا کہ وہ جوہری توانائی معاہدے سے باہر نکلنے کے معاملے پر ان سے بات چیت کرے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا اور ایران کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں دونوں ملکوں کے درمیان فوجی تصادم خارج از امکان نہیں۔
ادھر جمعرات ہی کے روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دھمکی دی تھی کہ اگر ایران نے خطے میں کسی بھی امریکی ہدف کو نشانہ بنایا تو تہران کے خلاف ’’فوری اور فیصلہ کن‘‘ جواب آئے گا۔
یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ایران کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ تہران نے 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی “بعض پاسداریوں پر عمل درامد” روک دیا ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ روز برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس کے سفیروں کو سرکاری طور پر اس فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا۔ ایران کا یہ اقدام جوہری معاہدے سے امریکا ک کی علاحدگی کے پورے ایک برس بعد سامنے آیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق صدر حسن روحانی نے پانچوں عالمی طاقتوں کے سربراہان کو بھیجے گئے پیغام میں اس امر کی تصدیق کی ہے کہ تہران اب کسی ملک کو بھی افزودہ یورینیم اور بھاری پانی فروخت نہیں کرے گا۔ روحانی کا مزید کہنا ہے کہ اُن کا ملک جوہری معاہدے کے ضمن میں پاسداریوں کو مزید کم کرے گا اور 60 روز کی مہلت کے بعد یورینیم افزودہ کرنے کی سطح کو بڑھا دے گا۔