تہران (جیوڈیسک) ایران کے دارالحکومت تہران میں مسلح افراد کے ایرانی پارلیمان اور آیت اللہ خمینی کے مزار پر حملوں کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور کئی کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی ‘اسنا’ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں پارلیمان کی عمارت کا ایک محافظ اور آیت اللہ خمینی کے مزار کا ایک مالی شامل ہے۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق دونوں حملے بدھ کی صبح تقریباً ایک گھنٹے کے وقفے سے کیے گئے۔ حملہ آوروں کی شناخت اور مقاصد سے متعلق تاحال ایرانی سکیورٹی اداروں نے کچھ نہیں بتایا اور نہ ہی یہ پتا چلا ہے کہ آیا دونوں حملوں کا ایک دوسرے سے کوئی تعلق ہے۔
ایرانی پارلیمان کے ایک رکن الیاس حضرتی نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ پارلیمان کی عمارت میں گھسنے والے حملہ آوروں کی تعداد تین تھی جن میں سے ایک کے پاس پستول جب کہ دو کلاشنکوف سے مسلح تھے۔
حملے کے وقت پارلیمان میں موجود ایک صحافی کے مطابق اس نے دو افراد کو عمارت کے اندر اندھا دھند فائرنگ کرتے دیکھا۔
‘اسنا’ کی خبر میں بتایا گیا ہے کہ حملے کے وقت پارلیمان کی عمارت میں ایک اجلاس جاری تھا جس میں شریک تمام قانون سازوں اور صحافیوں کو چیمبر تک ہی محدود رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
حملے کے بعد سے ایرانی سکیورٹی فورسز کے ہیلی کاپٹر پارلیمان کی عمارت پر پرواز کر رہے ہیں اور عمارت میں موبائل سروس بند کردی گئی ہے۔
ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘فارس’ کے مطابق پارلیمان پر حملے کے تقریباً ایک گھنٹے بعد ایک مسلح شخص نے تہران کےجنوبی علاقے میں واقع ایرانی انقلاب کے بانی آیت اللہ خمینی کے مزار پر فائرنگ کرکے کئی افراد کو زخمی کردیا۔
ایک مقامی عہدیدار نے ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ‘ارنا’ کو بتایا ہے کہ فائرنگ کرنے کے بعد مسلح شخص نے خود کو مزار کے اندر دھماکے سے اڑا لیا ہے۔
آیت اللہ خمینی ایران میں 1979ء میں آنے والے اسلامی انقلاب کے بانی اور ملک کے پہلے سپریم لیڈرتھے جن کے مزار پر حملے کی علامتی اہمیت بہت زیادہ ہے۔
‘ارنا’ کےمطابق حملے کے فوری بعد وزارتِ داخلہ میں ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں سکیورٹی کی صورتِ حال کا جائزہ لیا گیا۔