شمالی وزیرستان (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان میں بدھ اور جمعرات کو دو مختلف حملوں میں بیس سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔ شمالی وزیرستان میں تحریک طالبان پاکستان کے جنگجوں نے جب کہ بلوچستان میں مبینہ طور پر علیحدگی پسندوں نے ملکی سکیورٹی دستوں کو نشانہ بنایا۔
پاکستان کے جنوب مغربی حصے میں نیم فوجی دستوں کے ایک قافلے پر ایک راکٹ حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم سات فوجی اور سات محافظ ہلاک ہو گئے۔ مذکورہ سکیورٹی دستے ‘آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (OGDCL) کے ایک قافلے کے ہمراہ تھے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق اس حملے میں او جی ڈی سی ایل کے تمام اہلکار بچ گئے مگر چودہ سکیورٹی اہلکار کی ہلاکت ہوئی۔ یہ حملہ جمعرات کے روز ہوا۔ فوج نے بتایا ہے کہ جائے وقوعہ کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے اور حملہ آوروں تک پہنچنے کے لیے پورے علاقے کی تلاشی لی جا رہی ہے۔
قدرتی وسائل سے مالا مال پاکستانی صوبہ بلوچستان میں کافی عرصے سے مسلح علیحدگی پسند تحریک جاری ہے۔ یہ علیحدگی پسند الزام لگاتے ہیں کہ پاکستانی حکومت نے صوبے کے وسائل سے فائدہ اٹھایا مگر اس صوبے کے رہائشیوں کو اس سے فائدہ نہ پہنچا۔ وہ پاکستان سے علیحدگی کے لیے متحرک ہیں۔ سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ علیحدگی پسند تمام بلوچ شہریوں کی رائے کی نمائندگی نہیں کرتے اور یہ کہ علیحدگی پسندوں کو غیر ملکی حمایت حاصل ہے۔
جمعرات کو او جی ڈی سی ایل کے قافلے پر حملے کی ذمہ داری ایک مقامی گروہ نے قبول کر لی ہے مگر آزاد ذرائع سے فی الحال اس کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق مذکورہ قافلہ گوادر سے کراچی کی طرف روانہ تھا جب اوڑمارہ کے قریب یہ حملہ ہوا۔ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ افسوس کا اظہار کیا۔
یہ امر اہم ہے کہ پاکستان میں سکیورٹی دستوں پر چوبیس گھنٹوں کے دوران ہونے والا یہ دوسرا بڑا حملہ تھا۔ اس سے قبل بدھ کی رات ملک کے شمال مغربی حصے میں ایک مختلف حملے میں بھی ایک آفیسر سمیت چھ فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ شمالی وزیرستان میں افغان سرحد کے قریب پہرا دینے والے فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔ مارچ سے اب تک مختلف حملوں میں انچاس پاکستانی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔