کراچی (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے عمران خان کو پس پردہ مذاکرات کے پیغام میں 3 آپشنزدیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اگروہ الیکشن 2013 میں دھاندلی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حاضر ججوں پر مشتمل کمیشن تشکیل کروانا چاہتے ہیں۔
تو حکومت کو براہ راست آگاہ کریں یاریٹائرڈ ججز پر مشتمل ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیشن کی تشکیل پر رضامند ہیں تو آگاہ کریں یا ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کی بااختیار کمیٹی کے قیام کے لیے تیار ہیں تو اس حوالے سے بھی آگاہ کریں۔
ان آپشنز میں عمران خان پر واضح کیا گیا ہے کہ اگروہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں توان تینوں آپشنز میں سے کسی ایک آپشن پر اپنی پارٹی میں مشاورت کرکے حکومت کوواضح پیغام پہنچادیں۔
اعلیٰ ترین حکومتی وفاقی حکومت کی اہم شخصیت کی ہدایت پر سیاسی رابطہ کار نے تحریک انصاف خیبر پختونخوا کی ایک اعلیٰ شخصیت کے ذریعے عمران خان تک یہ 3 آپشنز پہنچائے ہیں۔
حکومت نے کہا ہے کہ عمران خان کوتینوں آپشنز سے آگاہ کر دیا گیا ہے، اگر وہ جمہوریت کے استحکام پر یقین رکھتے ہیں توآزادی مارچ ضرور کریں لیکن اس مسئلے کے حل کیلیے آئینی وقانونی راستہ اختیار کریں۔
عمران خان کویہ پیغام بھی دیا گیا ہے کہ وہ 14 اگست کو آزادی مارچ کے حوالے سے جو پروگرام کرنا چاہتے ہیں اس کی باضابطہ طور پر حکومت سے تحریری اجازت طلب کریں اور اپنے پروگرام کاشیڈول درخواست کے ساتھ منسلک کرکے حکومت کو بھیجیں تاکہ دہشتگردی کے موجودہ خدشات کے سبب مارچ کے شرکا کو سیکیورٹی فراہم کی جاسکے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے۔
کہ عمران خان کو 5 اگست تک کا وقت دیا گیا ہے کہ وہ اپنے مطالبات پر حکومت سے مذاکرات کرناچاہتے ہیں تو پھر مذاکرات کی میز پرآجائیں۔ ایک اعلیٰ سطح کی مذاکراتی ٹیم وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار اور سیاسی رابطہ کار کی موجودگی میں ان سے بامقصد مذاکرات کرے گی۔