ٹوبہ ٹیک سنگھ (ڈسٹرکٹ رپورٹر) تحصیل گوجرہ ڈسٹرکٹ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں قائم پولیس چوکی نشاط آباد انچارج چوکی منیر احمد کی تعیناتی کے بعد سائلین کے لیے عذاب بن گئی ،کوئی بھی شخص چوکی انچارج اور اس کے کارندوں کے ہاتھوں محفوظ نہیں ،تفصیلات کے مطابق ڈسٹر کٹ ٹوبہ ٹیک سنگھ تحصیل گوجرہ کے علاقہ محلہ کرسچن کالونی کے ایک خاندان نے بتلایاکہ ہم نے اپنی کتاب بائیبل مقدس پر ہاتھ رکھ کر منشیات کا کام کرنے سے توبہ کرلی اور اس بابت تحریری اسٹامپ پیپر پر لکھ کر مذکورہ پولیس چوکی میں جمع کروادیا لیکن اس کے برعکس مقامی پولیس چوکی نشاط آباد تحصیل گوجرہ کے انچارج منیر احمد نے اپنی لالچ کے ہوس کو مد نظر رکھتے ہوئے منتھلی نہ دینے پر نہ صرف ہمارے خلاف جھوٹی اور بے بنیاد من گھرٹ منشیات ایکٹ کے تحت ایف آر درج کیں بلکہ انسانیت کی تذلیل کرتے ہوئے مورخہ06-05-2016کو منہ کالا کرکے گائوں کا چکر لگواتا رہا۔
الطاف مسیح ولد صدیق مسیح نے مزیدبتایا کہ اُسی ہی روز اقبال مسیح ولد یوسف مسیح کا سر بھی پھاڑا ،صرف یہی نہیں بلکہ اُسی ہی علاقہ کی ایک اور خاتون مسماة فوزیہ زوجہ ڈیوڈ مسیح نے بھی بتایا کہ اسکے خاوند ڈیوڈ مسیح اور بیٹے کشن مسیح نے مورخہ22-05-2015کو بذریعہ بیان حلفی منشیات کا دھندہ کرنے سے توبہ کرلی تھی اور اس کے بعد نہ ہی منشیات کا کام کیا اور نہ اس کام سے تعلق واسطہ رکھا لیکن منیر احمد کے خاص چیلے ناصر منظور اور بشارت کانسٹیبل چوکی انچارج کو منتھلی دینے کا اصرار کرتے رہے ہماری طرف سے منتھلی نہ دینے کی انکاری پر مذکورہ چوکی انچارج اور اس کے غنڈے کانسٹیبلان نے اپنی وردیوں کا ناجائز فائدہ اُتھاتے ہوئے مورخہ 06-05-2016کو میرے خاوند ڈیوڈ مسیح ،بھائی اقبال مسیح اور پھوپھی زاد دیور الطاف مسیح ولد صدیق مسیح کا منہ کالا کیا اور اُن کو بے عزت کرنے کے لئے محلہ کی گلیوں میں چکر لگوایا ،مسماة فوزیہ مسیح نے مزید بتا یا کہ متذکرہ پولیس ملازمین نے میرے گھر سے تلاشی کے بہانے نقدی مبلغ 50 ہزار روپے ،موبائل سام سنگ گلیکشی S4مالیتی تقریباً10 ہزار روپے سیف الماری سے تالے توڑ کر نکال لئے اور اس دوران میرے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا اور میری بیٹیوں کو غلیظ قسم کی گالیاں گلوچ بھی کیں ۔
جس پر متاثرہ خاندان نے میڈیا کی وساطت سے خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ،آئی جی پنجاب پولیس مشتاق سکھیرا ،آر پی او فیصل آبادڈویژن صدیق کمیانہ اور ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ رانا شہزاد اکبر سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے ساتھ ہونے والے ظلم کی داد رسی کرتے ہوئے انصاف مہیا کیا جائے اور محکمہ کے نام پر ایسے بد نما راشی ،بد کردار پولیس اہل کاروں کے خلاف سخت سے سخت قانونی کاروائی عمل میں لاتے ہوئے انہیں نوکری سے فارغ کرکے کڑی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی ایسے پولیس اہل کاران کسی پر ظلم نہ کرسکیں اور ایک بُرے کام کو دِ ل سے چھوڑنے کے بعد صرف نوٹوں کی چمک کی وجہ سے دوبارہ اُن کو ایسا دھندہ دوبارہ شروع کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔