جام پور کی خبریں 19/1/2015

Kamran Lakha

Kamran Lakha

جام پور (کامران لاکھا سے) جام پور تحصیل پنجاب کی واحد تحصیل ہے جو کہ ہر کمائو آفیسر کیلئے دُبئی کا درجہ رکھتی ہے جو بھی آفیسر جام پور تحصیل میں ایک ماہ تک تعینات رہتاہے اس کے بعد وہ جام پور تحصیل سے جانے کا نام نہ لیتا ہے چونکہ اس کو مقامی گودے چٹی دلال اور منتخب نما ئنداوں کی طرف سے کھلی چھٹی ہوتی ہے کہ وہ جس طرح چاہے عوام کا خون نچوڑسکتا ہے آج تک جام پور تحصیل کے بنیادی مسائل پر کوئی توجہ نہ دلوائی مقامی گودوں نے منتخب نمائندوں کی خوشامد کر کے صرف اپنی پسند کا ایس ایچ او اور حلقہ پٹواری تعینات کروایا یہی خوشامدی مقامی گودے ایک با ر نہیں دوبارہ نہیں۔ بلکہ ہر بر سرا قتدار گروپ کے ساتھ رہے ہیں ان مقامی گودے وڈیرے جنہوں نے ہر دور میں جام پور تحصیل کی عوام کو بیوقوف بنا کر حراساں کرکے لغاری ،مزاری ،دریشکاور گورچانی ان سرداروں کو کامیاب کرایا ۔عوام سے جھوٹ وعدے کر کے ہی لغاری ،مزاری،دریشک، گورچانی سردار اسلام آباد لاہور کی آب و ہوا میں جاکر ہر وعدہ بھول جاتے رہے ہیں ان کو اگر یاد رہتا ہے تو صرف مقامی گودہ جن کا سردار فون بھی سنتے ہیں اور ملتے بھی ہیں اگر عام آدمی کو کو ئی مسئلہ درپیش ہو تو اس کو ان سرداروں کے گھر کے دس ہزار چکر لگانے کے بعد بھی یہ سردار نہ ملتے ہیں اب تک صرف تھانہ کچہری کی سیاست کو فروغ دیا گیا۔ منتخب نمائندوں کو الیکشن کے دوران جام پور تحصیل کو عوامیاد آتی ہے اس کے بعد عوام بے رحم کرپٹ افسران اور چٹی دلالوں کے رحم و کرم پر چھوڑدیا جاتا ہے جو کھلے عام عوام کا خون نچوڑتے ہیں جس بھی محکمہ میں کرپشن ہی کرپشن ہے محکمہ پو لیس میں جائو تو ہر تھانہ میں ایک چٹی دلال مقرر ہے بلکہ اب تو سیاست سے لیکر اوپر تک سرعام مُک مُکا کرتے ہیں محکمہ مال میں جائو تو حلقہ پٹواری بغیر رشوت کے جما بندی کو ہاتھ تک نہ لگاتا ہے زرعی بینک میں جائو اگر کوئی بد قسمتی سے ایک غریب آدمی دس ہزار کا قرضہ لینے جاتا ہے تو اس دس ہزار چکر کاٹنے کے بعد بڑی مشکل سے دو ہزار رشوت لیکر دس ہزار قرضہ دیا جاتا ہے۔ جبکہ مقامی گودے چٹی دلال کو ایک دن کے اندر اپنے رقبہ کی اوسط بیع سے ڈیادہ قرضہ جاری کر دیا جاتا ہے واپڈا کا ایک ریڈنگ کلرک بغیر رشوت کے غریب آدمی کی ریڈنگ درست درج نہ کرتے ہیں جبکہ مقامی گودے کی سرے عام لگی ڈائریکٹ نقدی نذرانہ آتی ہے محکمہ تعلیم کے ہر حضرات کا یہ حال ہے کہ افسران سے آدمی تنخواہ طے کرکے ہی کاموں میں مسادہ ہیں جبکہ سکول کو مقامی وڈیروں نے اپنی بیٹھک یا مویشیوںکا بہانہ بنا یا ہوا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جام پور (کامران لاکھا سے) جنوبی پنجاب میں جام پور ایک واحد شہر ہے جو کافی عرصے سے ٹریفک کے مسئلے سے الجھا ہوا ہے ٹریفک پریشر ہارن، خود ساختہ رکشے اور جام پور کا چولی دامن کا ساتھ ہے اس مسئلے میں مزید اضافہ مارکیٹ میں آنے والے رکشوں نے کر دیا ہے ہر جگہ ان بے ڈنگوں رکشوں کی بھرمار ہے جہاں دیکھو یہ رکشے کھڑے نظر آتے ہیں جام پور شہر میں اس وقت تین سو کے قریب یہ رکشے چل رہے شہر میں سب سے زیادہ حادثا ت انہی بے تکے رکشوں کی وجہ سے ہو رہے ہیں جام پور میں پہلے ہی بائی پاس نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بھاری ٹریفک اور پریشر ہارن کا عذاب جھیل رہے تھے اوپر سے رہی سہی کسر ان رکشوں نے پوری کر دی جو ہر چوک اور گلی محلے میں ، عین سڑک کے بیچ میں کھڑے نظر آتے ہیں ان کی وجہ سے نہ صرف ٹریفک جام بلکہ اکثر رکشے دھواں بھی چھوڑتے ہیں جو جام پور کے پہلے سے آلودہ اور خراب ماحول کو مزید آلودہ کر دیتے ہیں یہ بے تاج رکشے مختلف جگہوں پر لوگوں کو مطلوبہ مقام پر اتارنے کیلئے اچانک جلد رکھتے ہیں تو پیچھے سے آنے والی تیز رفتار گاڑیوں سے لوگ زخمی ہو جاتے ہیں اور ایسے ایکسیڈینٹ بھی دیکھنے کو ملے ہیں کہ اچانک اس ہوائی جہاز سے اترنے والا شخص عقب سے آنے والی گاڑی کی ٹکر سے زخمی ہوا چاروں صوبوں کی بھاری اور بے ہنگم ٹریفک اسی شہر سے گزرتی ہے عوام کو بے شمار مسائل کا سامنہ ہے جام پور ٹریفک انتظامیہ سے اپیل ہے کہ گاڑیوں کے کاغذات چیک کرنے کیلئے شہر سے باہر اپنا ٹھکانہ بنائیں اور ان بے لگام رکشوں کے خاص روٹ مقرر کریں سکول کے اوقات میں یہ رکشے مین روڈ پر نہ آئیں تاکہ ٹریفک جام نہ ہو اور بچے جلد اپنے گھروں کو پہنچ سکیں۔