محترم قارئین ! تحصیل تلہ گنگ کی ترقی کا عمل ہر لحاظ سے کچھ رکاوٹوں کا شکار ہے۔ ضلع کا در جہ تحصیل تلہ گنگ کو ابھی تک چند وجوہات کی بنا پر نہیںمل رہا ۔کیو نکہ تحصیل تلہ گنگ کی عوام اپنے روزگار میں اس قدر مصروف عمل ہے کہ مہنگا ئی ان کو کسی اور طرف توجہ دینے نہیں دیتی ۔ اور جب عوام اپنا حق حاصل کر نے کی خاطر آگے نہیں بڑھ سکتی تو تب چند لوگ باپ کا مال سمجھ کر اپنی من مانیاں کر تے ہیں اور جس کی وجہ سے ترقی کا عمل رک جا تا ہے ۔ اگر تلہ گنگ کی ترقی کے عمل میںرکا وٹوں کا غور سے جا ئزہ لیا جا ئے تو معلوم ہو تا ہے کہ چند ایسے ناسور اور ڈرامہ باز مو جود ہیں کہ جن کو اپنے مفادات تو عزیز ہیں لیکن تحصیل تلہ گنگ کی ترقی ان کو کسی صورت بھی عزیز نہیں۔
یہ ڈرامہ باز لوگ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی خاطر کبھی ایم این اے کو تو کبھی ایم پی اے کو اپنے ہاتھوں کا کھیلونا بنا نے کی کو شش کر تے ہیںجبکہ یہ سیا ست دان کسی کے ہاتھ کا کھیلونا بنتے تو نہیںہاں یہ ہے کہ ان ایم این ایز ،ایم پی ایز کو بھی چند چاپلوسوں کی ضرورت ہو تی ہے۔جس وجہ سے وہ بھی ان کو محسوس کر ائے بغیر ساتھ لگا ئے رکھتے ہیں۔ چا ہے وہ جس شعبے سے بھی وابسطہ ہوںان کو چندمفادات پورے کرا نے ہو تے ہیں جس وجہ سے وہ چاپلو سی کر نا پسند کر تے ہیں ۔بہت افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ آجکل تومیری اپنی ہی صحافتی برادری کے چند مفاد پرست لوگ اس دھندے میں مصروف دیکھا ئی دیتے ہیں کبھی کسی ایم این اے کے ساتھ تو کبھی کسی ایم پی اے کے ساتھ چاپلوسیاں کر تے ۔جبکہ کسی صحافی کا یہ کام ہی نہیں کہ وہ کسی سیاسی پارٹی کاحصہ بنے ۔
تلہ گنگ کو ضلع کا درجہ ملنا اس وقت بے حد ضروری ہے کیو نکہ تحصیل تلہ گنگ پہلے ضلع اٹک کے ساتھ منسلک تھی تو اس کے بعد جب 1985 ء میںچکوال کو ضلع کا درجہ ملا تو تب سے چکوال کی تحصیل کی حیثیت سے تقریبا 29 سال کا عرصہ بیت چکا ۔
ڈاکٹر آفتاب حیات ملک نے جو تلہ گنگ کو ضلع بنا ئے جا نے کی کوشش کے لئے گرینڈ جر گہ کا اقدام کیا اس کو عوامی و سیاسی حلقوں نے قدر کی نگا ہ سے دیکھا اور سراہا ہے۔ ڈاکٹر صاحب کے اس عمل نے ایم این ایز، ایم پی ایز کے ساتھ مفادات کی خاطر گھومنے والوں کے منہ پر ایک بہت بڑا تما چہ دے ماراعوامی حلقوں کا اس با رے کہنا ہے کہ ڈاکٹر آفتاب حیا ت ملک کے اس اقدام نے یہ ثابت کیا کہ تلہ گنگ میں ایسے اچھے انسان با قی ہیں جو مفادات کی خاطر نہیں اپنے علا قے کی ترقی کی خاطر آواز بلند کر نے میں فخر محسوس کر تے ہیں۔
Nation
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ تلہ گنگ میں ڈرامہ بازوں کی کمی نہیں جو عوام کی آنکھوں میں دھول جھو نکنے کی خاطر تلہ گنگ ضلع بنا و کے نعر ے تو لگا تے ہیں لیکن یہ سب ڈرامہ با زی کے سوا کچھ نہیں۔ اس طرح کے زہریلے عناصر کو چا ہیے کہ وہ ہو ش کے نا خن لیں اور اب اپنی ڈرامہ با زی بند کریں کیونکہ تلہ گنگ کا نوجوان اب اس قابل ہو چکا ہے کہ ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنا حق حاصل کر سکیں ۔ تلہ گنگ کے با شعور نوجوانوں کا پیغام ہے ان تمام عنا صر کے نام کہ اب وقت آچکا ہے کہ یہ نوجوان تمھا ری ان حرکات کی وجہ سے تمھا را راستہ روکنے کو تیا ر ہیں اس لئے خود ہی راستہ صاف کر دو تو بہتر ہے۔ اور تلہ گنگ کی ترقی کے عمل میں رکا وٹ نہ بنو ۔
ڈاکٹر آفتاب حیات ملک نے جو نعرہ اپنے جر گے کے ساتھ مل کر لگا یا کہ تلہ گنگ ضلع ابھی نہیں تو پھر کبھی نہیں یہ نعرہ درست لگا یا کیو نکہ میاں برداران نے بڑے جوش سے یہ نعرہ لگا یا تھا کہ” تلہ گنگیو “ن لیگ کو ووٹ دو تلہ گنگ کو ضلع کا درجہ دیا جا ئے گا۔ اب میاں برادران کو اپنا وعدہ وفا کرنا چا ہیے اور ان کے ساتھ ساتھ ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن، ایم پی اے سردار ذوالفقار علی خان دلہہ ، اور ملک سلیم اقبال کو چاہیے کہ عوام کا یہ خواب بھی جلد پورا کر نے کے لئے میاں بردران کو وہ وعدہ یاد دلائیں۔ تا کہ تحصیل تلہ گنگ کو ضلع کا درجہ جلد از جلد ملے اورترقی کا عمل شروع ہو۔