روس (جیوڈیسک) روس نے امریکا پر عسکری کشیدگی میں اضافہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ امریکا نے آئی این ایف معاہدے سے الگ ہونے کے بعد درمیانے درجے کے ایک کروز میزائل کا تجربہ کیا جس پر ماسکو نے شدید تنقید کی ہے۔
امریکا اور روس کے مابین تخفیف اسلحہ کا معاہدہ (آئی این ایف) سرد جنگ کے زمانے میں طے پایا تھا اور واشنگٹن نے چند ہفتے قبل ہی اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
پینٹاگون نے بتایا تھا کہ اتوار کے دن ایک کروز میزائل کا تجربہ کیا گیا، جس نے پانچ سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔
روسی نائب وزیر خارجہ سیرگئی ریابکوف نے ملکی نیوز ایجنسی تاس سے گفتگو کرتے ہوئے اس امریکی میزائل ٹیسٹ کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے اس پر شدید تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا، ”امریکا نے یقینی طور پر عسکری کشیدگی میں اضافے کی راہ اختیار کی ہے لیکن ہم اشتعال میں نہیں آئیں گے۔ ہم ہتھیاروں کی اس مہنگی دوڑ میں شامل نہیں ہوں گے۔‘‘
ریابکوف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ روس ایسے میزائل نظام کی تیاری سے گریز کے اپنے یک طرفہ فیصلے پر قائم رہے گا اور جب تک امریکا اپنے میزائل دنیا میں کہیں نصب نہیں کرتا تب تک روس بھی ایسا نہیں کرے گا۔
امریکا نے اتوار کے روز جس کروز میزائل کا تجربہ کیا وہ جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے ‘ٹام ہاک کروز میزائل‘ کا ایک نیا ورژن ہے۔ آئی این ایف معاہدے کے بعد امریکا نے سن 1980 کی دہائی میں اس کا استعمال ترک کر دیا تھا۔ لیکن دو اگست کو آئی این ایف معاہدے سے اپنی علیحدگی کے فیصلے کے تقریباﹰ دو ہفتے بعد ہی امریکا نے یہ نیا تجربہ کیا۔
آئی این ایف معاہدے پر سن 1987 میں سوویت رہنما گورباچوف اور امریکی صدر ریگن نے دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے 500 سے لے کر 5500 کلومیٹر تک مار کرنے والے کروز اور بیلسٹک میزائل نہ بنانے کا فیصلہ کیا تھا اور اسی معاہدے کے باعث سرد جنگ کے خاتمے میں مدد ملی تھی۔ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد بھی اس معاہدے پر عمل درآمد جاری رہا تھا۔
ماہرین کی رائے میں آئی این ایف پر عمل درآمد ختم ہو جانے کے بعد جوہری ہتھیاروں کی خطرناک دوڑ ایک مرتبہ پھر شروع ہو جانے کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔