تحریر : مولانا رضوان اللہ پشاوری حج و عمرہ کے مسائل میں کچھ عربی کے اصطلاحات استعمال ہوتے ہیں، ان کی تشریح مندرجہ ذیل ہے۔
استلام:۔حجر اسود کو بوسہ دینااور ہاتھ سے چھونایا حجر اسود اور رکن یمانی کو صرف ہاتھ لگانا۔
اضطباع:۔احرام کی چادر کو داہنی بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے پر ڈالنا۔
طواف:۔بیت اللہ کے چاروں طرف سات چکر مخصوص طریقے سے لگانا۔
شوط:۔بیت اللہ کے چاروں طرف ایک چکر لگانا۔
رمل:۔طواف کے پہلے تین چکروں میں اکڑ کر شانہ ہلاتے ہوئے قریب قریب قدم رکھ کر ذرا تیزی سے چلنا۔
مطاف:۔بیت اللہ کے چاروں طرف طواف کرنے کی جگہ،جس میں سنگ مرمرلگا ہوا ہے۔
Baitullah Sharif
رکن یمانی:۔بیت اللہ کے جنوبی مغربی گوشہ کو کہتے ہیں،کیونکہ یہ یمن کی جانب ہے۔
مقام ابراہیم:۔یہ جنتی پتھر ہے،حضرت ابراہیم نے اس پر کھڑے ہوکر بیت اللہ کوبنایاتھا۔مطاف کے مشرقی کنارے پر ممبر اور زمزم کے درمیان جالی دار قبہ میں رکھا ہوا ہے۔
ملتزم:۔حجر اسود اور بیت اللہ کے دروازے کے درمیا ن کی دیوار جس پر لپٹ کر دعا مانگنا مسنون ہے۔
زمزم:۔مسجد حرام میں بیت اللہ کے قریب ایک مشہور چشمہ ہے، جواب کنوئیں کی شکل میں ہے۔جس کو حق تعالیٰ نے اپنی قدرت سے اپنے نبی حضرت اسماعیل اور ان کی والدہ محترمہ کے لیے جاری کیاتھا۔
دم:۔احرام کی حالت میں بعض ممنوع افعال کرنے سے بکری وغیرہ ذبح کرنی واجب ہوتی ہے اس کو دم کہتے ہیں۔
آفاقی:۔وہ شخص ہے جو میقات کی حدود سے باہر رہتا ہو ،جیسے پاکستانی،مصری وغیرہ۔
تلبیہ:۔لبیک پورا پڑھنا۔(لبیک اللھم لبیک ،لبیک لا شریک لک لبیک، ان الحمد والنعمة لک و الملک ، لا شریک لک)
اےّام تشریق:۔ذی الحجہ کی گیارہویں،بارہویں اور تیرہویں تاریخیں اےّام تشریق کہلاتی ہیں۔
اےّام نحر:۔دس ذی الحجہ سے باہویں ذی الحجہ تک۔
جمرات:۔منیٰ میں تین مقام ہیں جن پر قد آدم کے برابر ستون بنے ہوئے ہیں یہاں پر کنکریاماری جاتی ہیں،ان میں سے جو مسجد خیف کے قریب مشرق کی طرف ہے اس کو جمرة الاولیٰ کہتے ہیں،اور اس کے بعد مکہ مکرمہ کی طرف درمیان والی کو جمرہ الوسطیٰ ،اور اس کے بعد والے کو جمرة الکبریٰ اورجمرة العقبہ کہتے ہیں۔
رمی:۔کنکریاں پھینکنا یا مارنا۔
سعی:۔صفاومروہ کے درمیان مخصوص طریقے سے سات چکر لگانا۔
مروہ:۔بیت اللہ کے مشرقی شمالی گوشہ کے قریب ایک چھوٹی سی پہاڑی ہے ،جس پر سعی ختم ہوتی ہے۔
میلین اخضرین:۔صفا ومروہ کے درمیان مسجد حرام کی دیوار میں دو سبز ٹیوب لائٹ لگی ہوئی ہیں،جن کے درمیان سعی کرنے والے دوڑ کر چلتے ہیں۔
عرفات یا عرفہ:۔مکہ مکرمہ سے تقریباً نو میل مشرق کی طرف ایک میدان ہے جہاں پر حاجی لوگ نویں ذی الحجہ کو ٹہرتے ہیں۔
یوم عرفہ:۔نویں ذی الحجہ جس روز حج ہوتا ہے تو حاجی لوگ عرفات میں وقوف کرتے ہیں۔
موقف:۔ٹہرنے کی جگہ۔(حج کے افعال میں اس سے مراد میدان عرفات یا مزدلفہ میں ٹہرنے کی جگہ ہوتی ہے۔)
Arafat
وقوف:۔وقوف کے معنیٰ ٹہرنا۔اور احکام حج میں اس سے مراد میدان عرفات یا مزدلفہ میں خاص وقت میں ٹہرنا۔
میقاتی:۔میقات کا رہنے والا۔(میقات وہ مقام ہے جہاں سے مکہ مکرمہ جانے والے کے لیے احرام باندھنا واجب ہے۔)
حرم:۔مکہ مکرمہ کے چاروں طرف کچھ دور تک زمین حرم کہلاتی ہے،اس کے حدود پر نشانات لگے ہوئے ہیں اس میں شکار کھیلنا،درخت کاٹنا،۔۔۔۔۔وغیرہ حرام ہیں۔
حل:۔حرم کے چارون طرف میقات تک جو زمین ہے وہ حل کہلاتی ہے کیونکہ اس میں وہ چیزیں حلال ہیں جو حرم کے اندر حرام تھیں۔
حلق:۔سر کے بال منڈانا۔
قصر:۔بال کتروانا۔
حطیم:۔بیت اللہ کے شمالی جانب بیت اللہ سے متصل قد آدم کے برابر دیوار سے کچھ حصہ زمین کا گھرا ہوا ہے اس کو حطیم اور حطیرہ کہتے ہیں۔جناب رسول اللہ ۖ کو نبوت ملنے سے ذرا پہلے جب خانہ کعبہ کوقریش نے تعمیر کرنا چاہا سب نے یہ اتفاق کیا کہ حلال کمائی کا مال اس میں صرف کیاجائے لیکن سرمایہ کم تھااس وجہ سے شمال کی جانب اصل قدیم بیت اللہ میں سے تقریباً چھ گز شرعی جگہ چھوڑ دی ۔اس چھٹی ہوئی جگہ کو حطیم کہتے ہیں۔اصل حطیم چھ گز شرعی کے قریب ہے اب کچھ احاطہ زائد بنا ہوا ہے۔