دہشت گرد امریکا اور اسرائیل کے ایجنٹ ہیں جو اسلام کو بدنام کرنا چاہتے ہیں، جنرل علامہ راجہ ناصر عباس

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ دہشت گرد امریکا اور اسرائیل کے ایجنٹ ہیں جو اسلام کو بدنام کرنا چاہتے ہیں، شام کا جرم اسرائیل کو تسلیم نہ کرناامریکا کے آگے سر نہ جھکانہ اور فلسطین کی مزاحمتی تحریک کی حمایت کرنا ہے، شام میں امریکا اور اسرائیل کے ہاتھوں عرب استعمال ہو رہے ہیں، پاکستان سے اگر دہشت گردی کے ناسور اور امریکی نفوذ کو ختم کرنا ہے تو آل سعود کا راستہ روکنا ہوگا، پاکستانی حکمران وطن سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں تو وہ تمام مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر مٹھی بھر دہشت گرد گروہ کے خلاف جرات مندانہ اقدام کرنا ہوگا۔

دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں ان سے آھنی ہاتھ نمٹا جائے، آل پارٹیز کانفرنس میں حکمرانوں نے اگر دہشت گردوں کا سر کچلنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا تواس کا واضح مطلب یہ ہے کہ وہ دہشت گردوں کے سرپرست اورامریکا کے ایجنٹ ہیں، مجلس وحدت مسلمین ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام محب وطن قوتوں کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہیں، اگر حکمران اجازت دیں تو وطن کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے مجلس وحدت مسلمین کے ٣١٣ جوان پاک فورسز کے شانہ بشانہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حاضر ہیں۔

پاکستان میں دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ملت جعفریہ ہے لیکن آل پارٹیز کانفرنس میں ہمیں نظر انداز کرکے دہشت گردی کے خلاف کوئی واضح حکمت عملی تشکیل نہیں دی جاسکتی، علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ سنی و شیعہ ملک کے دو بازو اور آنکھیں ہیں یہ دو بازو ملکر اتحاد و وحدت سے ملک کا دفاع کرسکتے ہیں، انہوں نے اہلسنت کے تمام مکاتب فکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ برادارن اہلسنت کی بصیرت کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کے مشکور ہیں کہ چند مٹھی بھر دہشت گرد وں نے اسلام اور اہلسنت برادران کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کی لیکن اہلسنت برادران نے ان کو اپنی صفوں میں داخل نہیں ہونے دیا۔

یہ دہشت گرد نہ تو دیوبندی ہیں نہ اہلحدیث اور نہ ہی ان کا تعلق بریلوی مکتب فکر سے ہے ان کاقبلہ امریکا اور اسرائیل ہے، اگر یہ دیوبندی ہوتے تو جماعت اسلامی کے سابق امیر مرحوم قاضی حسین احمد پر حملہ نہ کرتے اور حسن جان کو شہید نہ کرتے، اگر یہ بریلوی ہوتے تو سرفراز نعیمی کو شہید نہ کرتے، اولیا اللہ کے مزارات اور مقدس مقامات کی بے حرمتی نہ کرتے، اگر یہ مسلمان ہوتے تو مساجد اور امام بارگاہوں میں نمازیوں کو خون میں نہ نہلاتے، اب ان دہشت گردوں کے چہروں سے نقاب اتر گئی ہے اب وقت آگیا ہے کہ تمام مکاتب فکر کے مسلمان متحدہوکر آل سعود کے خلاف منظم آواز بلند کریں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے تحت جناح ایونیو اسلام آباد پر علامہ شہید عارف حسین الحسینی کی پچسویں برسی کے موقع دفاع وطن کنونش کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کنونشن میں ملک بھر سے لاکھوں فرزندان توحید نے شرکت کی، کنونشن سے علامہ امین شہیدی، علامہ حسن ظفر نقوی، رکن بلو چستان اسمبلی سید رضا رضوی، مرکزی صدر آئی ایس او برادر اطہر عمران ، حیدر علی مرزا، آغا مرتضی پویا، معروف زاکر اہل بیت ریاض شاہ رتو وال، علامہ عبد الخالق اسدی ،علامہ مختار امامی، علامہ مقصود ڈومکی و ملک بھر سے آئے ہو ئے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا، جب کے ملک نامور نوحہ خوان و قصیدہ خوان نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شام اور مصر کی صورت حال پر جمعہ 13 ستمبر کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا راگ الاپنے والے بتائیں کے سعودیہ عرب ، قطر ، اردن اور عرب امارات میں کون سے جمہوریت ہے، آل سعود اگر جمہو ریت کے اتنے ہی حامی ہیں تو مصر میں منتخب حکومت کی مخالفت کیوں کی، افسوس کے اسلام کے خلاف امریکہ اور اسرائیل پلاننگ کر تے ہیں سعودی عرب وسائل فراہم کر تا ہے، اور یہ دہشت گرد ان کے ایجنٹ کا کردارادا کر تے ہیں۔

علامہ راجہ ناصر عبا س نے کہا کے وطن کے دفاع کے لیئے پاک فوج، پولیس، صحافی ، علماء ، شعرائ، انجینئرز، ڈاکٹرز اور قوم کے ہر اس فرد کو سلام پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ہمارا خصوصی سلام ہو شہید ملت شہید علامہ عارف حسین الحسینی کو کہ جنہوں نے اپنے پاک خون سے اس شجر کی آبیاری کی ، دفاع وطن کنونشن کے شرکاء شہید عارف حسینی سمیت تمام شہداء سے تجدید عہد کر تے ہیں کہ اس وطن کے دفاع کے لیئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی گریز نہیں کر یں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کی ذمہ داری اب پہلے سے زیادہ ہے صحافیوں نے بھی قربانیاں دی ہیں ، شہید ولی بابرسمیت کوئٹہ ، کراچی، فاٹا اورملک بھر میں صحافیوں نے اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے جام شہادت نوش فرمایا ہے ان کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

میڈیا کے مالکان سن لیں صحافیوں کے حقوق پامال نہ کیے جائیں ان کے ویج ایوارڈ کا جلد از جلد نفاذ کیا جائے ، علامہ امین شہیدی نے کہا کہ طالبان سے مزاکرات مسائل کا حل نہیں ہے، مسائل کا حل قاتلوں سے قصاص لینے میں ہے، ڈی آئی خان جیل واقعے کے اصل مجرم وہ سول اور وردی والی انتظامیہ ہے جس نے اس خیانت پر خاموشی اختیار کی، دفاع وطن کا مطلب یہ ہے کہ وطن کے باوفا بیٹے مادر وطن کے دفاع کے لئے میدان میں حاضر ہوں ہمیں ہر حال میں دہشت گردوں کا راستہ روکنا ہے اور یہ ہماری ذمہ داری ہے ۔علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ نواز حکومت طالبان سے مزاکرات کا ڈرامہ بند کرے یہ ملک عوام کا ہے کسی، جاگیر دار یا وڈیرے کا نہیں۔