اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے سترہ سفارشات اجلاس میں پیش کی تھیں۔ جس کے مطابق نیکٹا کو موثر بنایا جائے یا نیشنل کاؤنٹرٹیررازم کونسل قائم کی جائے۔
نیکٹا انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی ریڈ بُک جاری کرے۔ افغان مہاجرین کا معاملہ حل کیا جائے۔ فاٹا میں انتظامی اور قانونی اصلاحات کے لئے وسط مدتی اقدامات کئے جائیں۔ آئی ڈی پیز کی واپسی اور بحالی کا مسئلہ جلد حل کیا جائے۔
کریمنل جسٹس سسٹم میں بہتری لائی جائے۔ ملک بھر میں کاؤنٹرٹیررازم اور ریپڈرسپانس فورس قائم کی جائے۔ اشتعال انگیز تقاریر، مواد اور مذہبی انتہا پسندی کو انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997ء کے شیڈول چار میں شامل کیا جائے۔ ایسے مواد کے پرنٹر، پبلشر اور کمپوزرکے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ بلوچستان اور کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنائی جائے۔ صوبائی حکومتیں اسلحہ لائسنس کے اجراء کی پالیسی بہتر بنائیں۔
دہشتگردوں کا مواصلاتی نظام منقطع کیا جائے۔ دہشتگردوں کی جانب سے سوشل میڈیا کا غلط استعمال روکا جائے۔ عسکری تنظیموں پر پابندی عائد کی جائے۔ انسداد دہشتگردی اور شیڈول چار میں شامل عسکریت پسندوں اور سرگرم کارکنوں کو گرفتار کیا جائے۔ تمام مدارس کو رجسٹر کیا جائے۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں دہشتگردوں کی تشہیر پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور اس کی خلاف ورزی کو قابل سزاجرم قرار دیا جائے۔ ملک بھر میں اسپیڈی ٹرائل کورٹس قائم کرکے مقررہ وقت میں کیس نمٹائے جائیں۔