اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹ میں قومی ایکشن پلان کے حوالے سے پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر داخلہ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ قومی لائحہ عمل کی اونر شپ ایوان میں سب کی ہے۔
قومی ایکشن پلان کا خاکہ وزارت داخلہ نے بنایا۔ سب نے متفقہ لائحہ عمل کیلئے میری سربراہی میں کمیٹی بنائی۔ قومی ایکشن پلان کی 16 سب کمیٹیوں میں 11 میرے ماتحت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پشاور سانحے کے بعد اے پی سی بلائی گئی۔ مدارس سمیت بعض معاملات پر اختلافات تھے۔ 7 دن میں قومی لائحہ عمل بنانا بہت مشکل تھا۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں نے گزشتہ دسمبر میں بدترین نشانے کیلئے معصوم بچوں کا انتخاب کیا۔ اس واقعے کے بعد پوری قوم اکھٹی ہو گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں الیکشن کے بعد دہشتگردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا۔