دہشتگردی ,ناسور

Bhushan Yadav

Bhushan Yadav

تحریر: ڈاکٹر عبدالمجید چوہدری
یوم تجدید کا دن جسے پا کستا نی قوم نے شا ن د ار طر یقہ سے منا یا۔اس کے ایک دن بعد بلوچستان کے شہر کو ئٹہ سے بھا رتی حا ضر سر وس آفیسر۔۔ر ا۔۔ کا ا یجنٹ جس کا نا م بھوش یا دیو بھا رتی نیو ی کا ملا ز م ہے۔ گر فتا ر ہو تا ہے۔27ما رچ کی شا م منٹ 6.40لا ہو ر کے علا قہ ا قبا ل ٹا ؤ ں میں پا ر ک گلشن ا قبا ل میں خو د کش د ھما کہ ہو ا جس کے نتیجہ میں اب تک 73 ا فر ا د جا ن بحق ہو گے ہیں جن میں ز یا دہ تعد ا د خو ا تین ا و ر بچو ں کی ہے۔ا ن میں سند ھ کے ضلع سنکھڑ کے فیض محمد کا خا ندان جسکے سا ت افر اد بھی د ہشت گردی کا نشا نہ بنے اب کی اطلا عا ت کے مطا بق 49 بچے 47 خو ا تین سمیت 172ا فر اد مختلف ہسپتالوں میں ز یر علا ج ہیں۔ جن میں 7کی حالت انتہا ئی تشو یش نا ک ہے۔

ا گر ہم سنجید گی سے غو ر کریں۔تو انسا ن ظا ہر ی طو ر پر تو مختلف نظر آ تے ہیں۔لیکن بنیا د ی طو پر سب کے سب آ دم کی ا ولا د ہیں۔زبا ن اور علا قہ تو پہچا ن کا ذریعہ ہیں۔ دنیا کا کو ئی مذہب ا نسا نیت کی بے حر متی اور ظلم و فسا د کی ا جا زت نہیں دیتا۔آج گلشن اقبا ل پا رک کے پر ندے بھی دیکھتے ہو نگے کہ جس انسا ن کے لئے یہ و سیع و عر یض کا ئنا ت ، دنیا کے حسین نطا رے بنا ئے۔ا ور جس انسا ن کو کل مخلو قا ت میں ممتا زوا شرف بنا یا۔اس لئے کہ ا نسا ن میں خیر اور شر کا شعو ر ہے۔لیکن جو ہم نے دیکھا درند گی اور بر بر یت کی اس انتہا پر انسا ن شیطا ن سے بر تر ہے۔ یہا ں کیچھ سو ا لا ت بھی پیدا ہو تے ہیں۔ کہ ہما رے پیا رے سیا ستد انو ں کو کیا پو انیٹ سکو رنگ چھو ڑ کر قو می ا یشو ز پہ ایک ہو نا چا ہیے۔عو ام کو شعو ر اور آگا ہی کی ضر ورت نہیں کیا ؟ہر وا قع کے بعد کمیٹی تو بنا تی ہے۔ لیکن عملی ا قدا ما ت د یکھنے میں نہیں آ تے۔ کیا یہ د ہشت گر دی بھا ر تی ایجنٹ کے گر فتا ر ہو نے کا ردعمل نہیں ہے۔یہ دہشتگر دی کا و اقعہ اس وقت ہو رہا ہے۔جب وز یر اعظم پا کستا ن ا مر یکہ کے دو ر ے پہ جا نے و ا لے تھے۔کل بھو ش دیو کے معا ملہ کو عا لمی سطح پر کمزور کر نے کی کو شش تو نہیں۔کیا ان غیر معمو لی حا لا ت میں ہما رے حکمر نو ں کو غیر معمو لی فیصلو ں کی ضر و ت نہیں۔ حکمر ا نو ں کا دو غلا پن اور پو ا ئنٹ سکو رنگ کب ختم ہو گی۔

Pakistan

Pakistan

جیسے کہ خادم اعلی پنجاب جن کو کنیسر کا عا ر ضہ ہے۔ جس کا پتہ سبھی کو ہے۔ وہ خو ن کا عطیہ دے ر ہے ہیں۔ و ہ یہ بھی کہہ سکتے تھے کہ میر ا بھی دل چا ہتا ہے کہ میں بھی خو ن دو ں۔سا نحہ لا ہور کے بعد شہر شہر میں سو گ کی فضا ہے۔عو ا م پر یشا ن ہیں۔یہ کیو ں ہو ا۔کس نے کیا ؟ اور کب تک ہو تا رہے گا۔ جب کہ ہما رے حکمر ا ن بے بس نظر آتے ہیں۔پھو لو ں کا شہر۔ لہو سے لا ل ہو گیا معصو م پھو لو ں کے مر جھا نے پہ ہر آ نکھ ا شکبا ر ہے۔دل خو ن کے آ نسو رو رہے ہیں۔دو سر ی طر ف احتجا ج کے نا م پر سر کا ری املا ک کو نقصا ن پہنچا یا جا رہا ہے۔کیا یہ عو ا م کی املا ک نہیں عو ا م کو ا پنے مقصد کے لئے عو ا م کا نقصا ن۔کیا یہ املا ک عو ا م کے پیسہ سے نہیں بنا ئی جا ئیں گی۔خد ا راہ سو چ کو بد لو۔ د شمن کیا کر رہا ہے۔اور ہم اپنے ہی گھر کو کمزو ر کر رہے ہیں۔بھا ر ت کو یہ پتہ ہو نا چا ہیے کہ پاکستان ا یک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے۔مگر دشمن نے اس حقیت کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔

وہ مو قع کی تلا ش میں ر ہتا ہے۔ ضرورت اس با ت کی ہے ہم اپنی صفو ں میں اتحا د پید ا کر یں۔ اس ملک کے حصو ل کے لئے ما ؤ ں نے ا پنے بیٹے قر با ن کئے۔ بہنو ں نے بھا ئی بھنیٹ چڑ ھا ئے۔بیو یو ں نے ا پنے سہا گ لٹئے اور ننھے منے بچو ں نے اپنے با پ و طن کے نا م پر قر با ن کر دئیے۔ غر ضیکہ ہم نے اپنے خو ن کے د یپ جلا کر ا س و طن کی بنیا د رکھی۔و زیرا عظم صا حب نے و ا ضع طو ر پر کہا ہے۔کہ ہم شہدوں کے خو ن کے ا یک ایک قطرے کاحسا ب لیں گے۔امن دشمن قو تو ں کے تا بو ت میں کیل ٹھونکنے کا وقت آگیا ہے۔پا ک فو ج اور دیگر حسا س ادروں نے آپر یشن شرو ع کر دیا ہے۔اس کے سا تھ عا لمی طا قتو ں کو بھی چا ہیے کہ بھا ر ت کے غیر ذمہ درانہ رو یہ کا نوٹس لے۔کہ بھا رت میں نہ تو ا قلیت محفوظ اور نہ ہی کو ئی ہمسا ئے۔یہ پہلی با ر نہیں ہو ا کہ بھا ر ت کی ایجنیسا ں پا کستا ن میں د ہشتگردی میں ملو ث ہو۔کئی با ر ایسا ہو چکا ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے دشمنو ں کو پہنچا نے جس طر ح پا ک فو ج نے اپنا کا احسن طریقہ سے نبھایا۔ اس ہی طر ح حکو مت ہو جا اپو ز یشن۔میڈ یا ہو جا عا م آدمی اپنے حصہ کا کام ایما دری سے کرے۔تا کہ اس دہشتگردی کے نا سو ر کو ختم کیا جا سکے۔پھر وہ دن دور نہیں کہ ہما را حا ل تبنا ک مسقبل میں بدل جا ئے۔

Dr.Majeed

Dr.Majeed

تحریر: ڈاکٹر عبدالمجید چوہدری