اوٹاوا (جیوڈیسک) کینیڈا کی پارلیمان نے دہشت گردی کے مقابلے کے لئے ملک کے سکیورٹی اداروں کو وسیع تر اختیارات دینے کے قانون کی منظوری دے دی ہے۔ اس قانون کے تحت جہاں ملک کا خفیہ ادارہ اندرون ملک اور بیرونِ ملک مشتبہ افراد کی نگرانی کا دائرہ بڑھا سکے گا۔
وہیں پولیس کے لئے ایسے افراد کو بغیر مقدمہ درج کئے حراست میں رکھنا آسان ہو جائے گا۔ کینیڈین پارلیمان کے دارالعوم نے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی منظوری دی۔ کینیڈا کے وزیرِاعظم سٹیفن ہارپر اس قانون کے بڑے حامیوں میں شامل ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ کینیڈین سینیٹ جون سے قبل اس مسودہ قانون کو منظور کر لے گی جس کے بعد یہ نافذ ہو جائے گا۔
اس قانون کے تحت اب کینیڈا کا خفیہ ادارہ نہ صرف بیرونِ ملک کارروائیاں کر سکے گا بلکہ اسے کسی کارروائی کے خدشے کے پیشِ نظر گرفتاریاں کرنے کا اختیار بھی ہوگا۔ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت انٹرنیٹ سمیت کسی بھی ذریعے سے دہشت گردی کی ترویج کو بھی جرم قرار دیا گیا ہے۔
نئے قانون کے تحت کسی بھی شخص کو دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شبہ میں بغیر مقدمہ چلائے سات دن تک حراست میں رکھا جا سکے گا اور حکام کسی بھی ویب سائٹ پر دہشتگردی کی حمایت میں موجود مواد کو ہٹا سکیں گے۔ کینیڈا کے وزیرِ دفاع جیسن کینی کا کہنا ہے کہ اس وقت کینیڈا میں مقامی جہادیوں کے حملے کا بڑا خدشہ موجود ہے۔ دہشت گردی کا خطرہ جتنا اب ہے پہلے کبھی نہ تھا۔