تحریر: لقمان اسد معروف معقولہ ہے کہ جو بوئو گے بلآخر وہی کاٹو گے آج ہم بھی اسی کو کاٹنے میں مصروف عمل ہیں کل جو کچھ ہم نے بویا تھا اول اس میں ہم سب امریکہ ہی کو اس برائی کی جڑ قرار دیتے اور تصور کرتے ہیں بلاشبہ یہ قیاس آرائی محض نہیں بلکہ اس ضمن میں کھلا اور سامنے کا سچ بھی صرف یہی ہے لیکن 67 برس قبل ایک عظیم جدوجہد کے نتیجے میں معرض وجود میں آنیوالی آزاد مملکت کے سربراہان حکومت، منصوبہ ساز، بہت بااختیار بیوروکریسی اور بڑے بڑے منتظم کیا سوچتے رہے اور اتنے منظم ادارے اب تک آخر کار کس کام میں جتے رہے کہ اب ہر جرم امریکہ، انڈیا ، اسرائیل، ایران اور سعودی عریبیہ کے سر آنکھیں بند کرکے تھونپ دیا جائے ملک دہشت گردی کا شکار ہے اور عوام عدم تحفظ کا تو بھی” را” ”سی آئی اے” ”موساد” اور ایم آئی سکس ذمہ دار ہیں، ملک میں 18،18 گھنٹے کی طویل ترین لوڈشیڈنگ کا عذاب عوام سہتے ہیں تو بھی خفیہ بیرونی ہاتھ اس کا ذمہ دار ہے اور جان جوکھوں میں لاکر کپاس ، گنا، چاول اور گندم کی فصلات کسان تیار کرتے اورکاشت کرتے ہیں ان کی ہاتھ سے کمائی گئی حلال روزی کے سبب انہیں سکون میسر لانے کیلئے ہماری حکومتیں کبھی کوئی دھج کا ریٹ مقرر نہیں کرپاتیں تب بھی مورد الزام غیرملکی دشمن قوتیں ٹھہریں اس باب میں کبھی ہماری ملکی اور قومی قیادتیں اپنے گریبان میں بھی جھانکیں۔
دہشتگردی کے خطرات سے لیکر،بدامنی،بے روزگاری، نامناسب طبی سہولیات،غیر موزوں اور غیرمناسب نظام تعلیم، آسمان کو ہاتھ لگاتیں اشیاء خوردنوش ،پولیس کا سسٹم اور عام آدمی کی اپروچ سے باہر نظام عدل ان سب بکھیڑوں میں غیرملکی ہاتھ جہاں اثر انداز ہے وہاں اس کو مورد الزام ٹھہرایا جائے مگر یہ تو کوئی منطق ہرگز نہ ٹھہری کہ ملک میں ایک عرصہ سے سی این جی پمپس حکومتی بدانتظامی اور نااہلی کی وجہ سے غیرمعینہ مدت تک کیلئے بند ہو،پٹرول لینے کیلئے ہرپٹرول پمپس پر لگی لاتعداد لائنیں اور 18،18گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی عذاب جہاں ہروقت عام ہو ں ایسے میں بھی غیرملکی طاقتوں کو مورد الزام ٹھہرایا جائے تو یہ پاگل پن کے ماسواء کچھ نہیں۔
luqman asad
دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابی اور دہشتگردی کے سدباب کا سوال ہے تو جب تک پوری پاکستانی قوم مکمل طور پر حکمران طبقہ پر اعتماد نہ کرتی ہو تب تک اس جنگ کا سامنا ہمیں رہے گا اور نتائج بھی شایدہمیں بھگتنا پڑیں گے حالت تو اِدھر یہ ہے کہ پیٹرولیم کے محکمہ سے وابستہ افسران بار،بار یہ رونا روتے رہے کہ پی ایس او ڈیفالٹ کرنے جارہا ہے مگر متعلقہ منسٹری حرکت میں نہ آئی تاآنکہ ملک اس حوالے سے گھمبیر بحران کا شکار ہوگیا تب بھی ایک عجیب منطق وزراء سامنے لائے کہ یہ حکومت کے خلاف سازش اور میڈیا کا رچایا گیا ایک ڈرامہ ہے اسی تناظر میں ہم دوسرے انتظامی امور سنبھالنے والے ملکی ذمہ داروں اور وزیروں ، مشیروں کی کارکردگی اور سنجیدگی کا اندازہ باآسانی لگاسکتے ہیں ایک بدترین اور قبیح رسم ہمارے یہاں یہ بھی عام ہے کہ جب دہشتگردی کا کوئی اندوہناک اور دلوں کو دہلادینے والا واقعہ روپذیر ہوتا ہے توہمارے وزیر مشیر اور وزیرداخلہ یہ ارشاد فرماتے نظر آتے ہیں کہ اس قسم کی معلومات ہمیں کچھ دنوں سے مسلسل مل رہیں تھیں۔
اللہ کے بندو! اگر تم آگاہ تھے اور اس قسم کی معلومات تمہیں میسر تھیں تو تم کیوں کوئی منصوبہ بندی اس ضمن میں نہ کرپائے اور اس کا سدباب کیو ںنہ ہوسکا ظاہر ہے جب مزاج میں اس قدر غیرسنجیدگی کا عنصر نمایاں ہو تو پھر اخباری بیان بازی کے سہارے کے علاوہ یہ صاحبان کیا کرسکتے ہیں جب تک اس طرز کے نااہل حکمران اور حکومتی مشیر وزیر اس دھرتی پر بوجھ بن کر ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے اور کھاتے رہیں گے تب تک ہم نہ تو دہشتگردوں کو شکست فاش دینے میں کامیاب ہوسکتے ہیں اور نہ ہی اس شرمندہ سی گھٹیا دلیل سے جان چھڑاسکتے ہیں کہ جی اس میں بھی بیرونی ہاتھ ملوث ہے اور اس میں بھی خفیہ ہاتھ ملوث ہے۔ پس تحریر۔۔۔۔۔8مارچ لیہ کی دھرتی پر سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی تشریف لارہے ہیں اُن کی خدمت میں کچھ گزارشات انہی صفحات پر انشاء اللہ 8مارچ کو تحریر کرونگا قارئین سے گزارش ہے کہ ضرور مطالعہ کرینگے۔