اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا قومی اسمبلی سے خطاب میں کہنا تھا کہ حکومت نے مذاکراتی عمل کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے کوششیں جاری رکھیں لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہماری پُرخلوص مذاکرات کی پیشکش کو اس جذبے کے ساتھ نہیں لیا گیا۔ مذاکرات کے دوران اسلام آباد سے کراچی تک خون کا کھیل جاری رہا۔ دہشتگردی اور مذاکرات ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
کراچی ائر پورٹ حملے کے بعد آپریشن کا فیصلہ باہمی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔ دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ”ضرب عضب” مقصد کے حصول تک جاری رہے گا۔ آپریشن پاکستان میں امن کے نئے دور کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔ مجھے یقین ہے کہ اس اہم مرحلے میں بھی پاکستانی قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہو گی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا جانتی ہے کہ امن کے قیام کیلئے ہم نے ہزاروں جانوں کی قربانی دی۔ دہشتگردی ہماری معیشت کو 103 ارب ڈالرز کا نقصان پہنچا چکی ہے۔ ہمارے شہر، بستیاں اور بازار خوف کے سائے میں ہیں۔
ہمارے کھیل کے میدان خالی پڑے ہیں۔ ہماری وادیاں سیاحوں کو ترس رہی ہیں۔ قوم، میڈیا اور سیاسی جماعتوں کو مکمل یکسوئی کے ساتھ حکومت اور پاک فوج کی پشت پر کھڑا ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی نے پاکستان کے وقار اور سلامتی کو مجروح کر دیا ہے۔ پاکستان کو اب کسی صورت دہشتگردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا۔
میں پاکستان کے محب وطن قبائل سے گزارش کرونگا کہ وہ اس آپریشن میں پاک فوج اور حکومت کا بھرپور ساتھ دیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہمیشہ پاکستان کی جنگ لڑنے والے محب وطن قبائل اس مرتبہ بھی اپنی روایات کو دہرائیں گے۔