کراچی: جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم دہشتگرد ی کے سانحات کے بعد مدارس کو ہدف تنقید بنانا سمجھ سے بالاتر ہے ،سندھ حکومت کے اقدامات مذہبی طبقے میں بے چینی اور اضطراب کا باعث رہے ہیں ، مدارس قیادت کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی فیصلہ تسلیم نہیں کرینگے ، مشکوک مدارس کی فہرست اتحاد تنظیمات مدارس کی مشاورت تیار کی جائے ، مدارس کو واچ لسٹ میں ڈالنا مذہبی طبقے کو بدنام کرنے اور عوامی اعتماد کو مجروح کرنے کوشش ہے۔
نیشنل ایکشن پلان سے ثابت ہوچکا ہے کہ مدارس دہشتگردی میں ملوث نہیں ہیں ،قوم کو بتایا جائے دہشتگردی کے موضوع پر مدارس اور دینی طبقے کو زیر بحث کیوں لایا جاتا ہے۔جمعرات کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں علماء کرام کے ایک وفد سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے بعض اقدامات ملکی تشخص کی پامالی کے مترادف ہیں رقص وموسیقی کو کلچر کا حصہ قرار دینا نسل نو کو تعلیم سے دور کرنے کے مترادف ہے اور اسی طرح کوئٹہ میں ہونے والی المناک دہشت گردی کے سانحے کے بعد مشکوک مدارس کی لسٹ مرتب کرکے ان کو واچ لسٹ میں شامل کرنے کا مقصد دہشت گردی کی روک تھام نہیں بلکہ مذہبی طبقے کا گھیرا تنگ کرنا ہے ، انہوں نے کہاکہ اب تک ملک میں جہاں کہیں بھی دہشت گردی کے واقعات رونماء ہوئے ہیں ان میں مدارس سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی دہشت گرد نہیں ہے اور نہ ہی کوئی مدرسہ ملک میں دہشتگرد ی میں ملوث ہے۔
اس کے باوجود دہشت گردی کے ہر واقعے کے بعد مدارس کو موضوع بحث بنایا جارہاہے ، انہوں نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ شہر قائد میں دہشت گردی کیخلاف جاری آپریشن سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات کا تعلق سیاسی عناصر تھا اس کی نشاندھی عدالت نے بھی کی تھی ، انہوں نے کہاکہ دہشتگرد وں کا تعلق کسی مذہب یا قومیت نہیں ہوتا بلکہ ملک دشمنی ان کا ایجنڈا ہے ہمارے حکمران ہر سانحے کے بعد فوٹو سیشن اور بیان بازی ،مذمتی قراردادین پاس کرکے اقدامات پر توجہ نہیں دیتے جس بے حسی کے کی وجہ سے دہشت گرد اپنی مذموم کاروائیوں میں کامیاب ہوتے ہیں۔