اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے ایک بار اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ اسلام آباد بغیر کسی امتیاز کے تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے یہ بات امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے اُس بیان کے ردعمل میں کہی جس میں جان کیری نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ ان تمام گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کرے جو انتہاپسندی میں ملوث ہیں۔
لیکن ساتھ ہی امریکی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کرنا پڑی اور اُن کے بقول اس سلسلے میں سب کو پاکستان کی معاونت کرنی چاہیئے۔
بدھ کو نئی دہلی میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں منعقدہ ایک تقریب میں شریک طالب سے گفتگو کرتے ہوئے جان کیری نے کہا کہ “ہم نے یہ اچھی طرح واضح کیا ہے کہ ان نا پسندیدہ عناصر کے ٹھکانے ختم کیے جائیں جو پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو خراب کر رہے ہیں بلکہ افغانستان میں امن و استحکام کے حصول کے لیے ہماری کوششوں پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں”۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ جانی اور مالی نقصان اٹھایا ہے۔
’’پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی جاری ہے اور اس کے لیے پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور اس مد میں ہمارا بے تحاشا مالی نقصان بھی ہوا ہے پاکستان (دہشت گردوں میں) کوئی تفریق نہیں کرتا ہے۔‘‘
نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا عالمی سطح پر بھی اعتراف کیا جاتا رہا ہے۔
’’پاکستان نے دہشت گردی کے حوالے سے جو نقصان اٹھایا ہے اور پاکستان نے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے جو قربانیاں دی ہیں، اس کا اعتراف نا صرف امریکہ نے کیا بلکہ دنیا کے بے شمار ملکوں نے اس کا برملا اور بار بار اعتراف کیا ہے۔۔۔ ہم یہ بار بار کہتے رہے ہیں اور یہ ہمارا موقف ہے کہ ہم نے دہشت گردی کو اس کی جڑوں سے ختم کرنا ہے اور ہمیں یہ معلوم ہے کہ پورے خطے کا امن اس کے ساتھ منسلک ہے”۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جاری آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے دہشت گردی کے خاتمے کی جانب مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
تاہم جان کیری کا کہنا تھا ’’پاکستان کو ان مقامی گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کرنا ہو گی جو انتہا پسندی اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور اس کے لیے انہیں ہمارے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔‘‘
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق عالمی برادری کو یہ سمجھنا ہو گا کہ دہشت گردی کسی ایک ملک تک محدود نہیں ہے۔
” لیکن ہر کسی کے لیے یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ دھشت گردی صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے ۔ دھشت گردی ایک عالمی مسئلہ بن چکی ہے۔ بے تحاشا ممالک دھشت گردی کا شکار ہیں ۔ اس وقت اگر آپ اپنے اطراف میں دیکھیں تو دنیا کا کوئی بھی ایسا ملک نہیں ہے جہاں دھشت گردی کی کوئی واردات نا ہوئی ہو اور مستقل نا ہورہی ہو اس لیے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ پاکستان کا موقف اور عزم بالکل واضح ہے کہ ہم دھشت گردی کے خلاف اس وقت یہ جنگ لڑتے رہیں گے جبکہ تک ہم اس کی جڑوں کو ختم نہیں کر دیتے ہیں کیونکہ یہ ہماری اپنی جنگ ہے اور یہ ہمارے اپنے مفاد میں ہے”۔
واضح رہے کہ امریکہ کے وزیر خارجہ نے اپنے دورہ بھارت کے دوران اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ دہشت گردی کے سبب پاکستان کو بہت نقصان اٹھانا پڑا۔
’’اس دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان بھی شدید طور پر متاثر ہوا ہے اور (اس کی وجہ سے) اب تک پچاس ہزار افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں اور جب ( پاکستان ان گروہوں کے خلاف) کارروائی کرتا ہے تو اس کا سخت ردعمل آتا ہے جس کے لیے (اسے ) ایک بھاری قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ اس لیے ہم سب کو اس میں معاونت کرنی ہو گی اور یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ اس راہ میں ہر قدم پر کتنی مشکلات حائل ہیں‘‘۔