اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستانی فوج کی طرف سے رواں ہفتے ہی انسداد دہشت گردی کے لیے تشکیل دیئے گئے چار ملکی فوجی اتحاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے دہشت گردی کے خلاف خطے کی سطح پر کی جانے والی کوششوں کو تقویت ملے گی۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے چین کے شہر اورمچی کا دورہ کیا تھا جہاں دہشت گردی کے خلاف اتحاد کا اعلان کیا گیا جس میں چین، افغانستان، تاجکستان اور پاکستان شامل ہیں۔
اس موقع پر اورمچی میں افغان نیشنل آرمی کے جنرل قدم شاہ شمیم، چین کے جنرل فینگ فنگہوئی، پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور تاجکستان کی طرف سےاول نائب وزیر دفاع میجر جرنل ای اے گوبدرزودا شریک تھے۔
اُنھوں نے اس موقع پر چار ممالک کے عسکری کمانڈروں نے علاقے میں ہونے والی فوجی مشقوں کا بھی جائزہ لیا۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق فوج کے ترجمان لفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ چار ملکی اتحاد نے دہشت گردوں کے مالی وسائل روکنے کے طریقہ کار کے علاوہ خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھی اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ چار ممالک نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مربوط رابطوں، کارروائیوں اور فورسز کی تربیت پر اتفاق کیا ہے۔
تجزیہ کار لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب نے گفتگو میں کہا کہ خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے یہ اتحاد اہم ثابت ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کو تو بدترین دہشت گردی کا سامنا رہا ہے تاہم چین کو بھی اپنے مغربی علاقے سنکیانگ میں ایسے ہی خطرات کا سامنا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر سے روزانہ کی نیوز بریفنگ میں جب دہشت گردی کے خلاف چار ملکی فوجی اتحاد کی تشکیل سے متعلق ردعمل جاننے کے لیے سوال پوچھا گیا کہ انھوں نے کہا کہ وہ اسے غیر مفید نہیں سمجھتے۔
ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔