امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے تیل اور پیٹرو کیمیکل شعبوں میں کام کرنے والے 11 ایرانی اداروں کو بلیک لسٹ کر دیا ہے۔ ان اداروں پر دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو فنڈز فراہم کرنے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔
پومپیو نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں مزید کہا ہے کہ پابندیوں سے 3 ایرانی عہدیدار بھی متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران کو پورے خطے میں دہشت گردی اور تباہی کی مالی معاونت کے لیے اپنے قدرتی وسائل کا استعمال روکنا چاہیئے۔
ادھر امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن منوچن نے کہا ہے کہ ایران خطے کو غیر مستحکم کرنے کے لیے پیٹرو کیمیکل کمپنیوں کی آمدنی کا استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے ایران کو پیٹرو کیمیکل فروخت کرنے اور بھیجنے والی متعدد کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔ ان میں 3 شخصیات اور 11 ادارے شامل ہیں۔
نئی امریکی پابندیوں میں ایسے اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو ایران کے ساتھ توانائی کے شعبے میں معاملات طے کرتی ہیں اور ایرانی تیل کی مصنوعات کی نقل و حمل اور فروخت میں معاون ہیں۔
نئی پابندیوں کی فہرست میں چینی شہریوں اور ایک ایرانی کے علاوہ ہانگ کانگ میں مقیم 6 اور ایران میں مقیم 2 ادارے شامل ہیں۔
امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ایران عراق میں شیعہ ملیشیاؤں کی حمایت اور ان کی مدد کرتا ہے۔ یمن میں حوثی ملیشیا کو فنڈز اور اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔ لبنانی حزب اللہ جسے امریکا دہشت گرد قرار دے چکا ہے کی بھی مالی اور فوجی مدد کر رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے اعلان کیا کہ ان کا ملک 20 ستمبر تک ایران پر عائد تمام سابقہ پابندیوں کو بحال کرنے والا ہے۔
پومپیو نے توقع کی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ایران پر اسلحہ کی پابندی میں توسیع کی واشنگٹن کی کوشش کو مسترد کرنے کے بعد امریکا ایک ایسا طریقہ کار نافذ کرے گا جو جلد ہی ایران پر تمام امریکی پابندیاں عائد کرنے کی اجازت دے گا۔