گجرات : قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کوئٹہ علی آباد ہزارہ ٹاون اورکوہاٹ میں دہشتگردانہ دھماکے میں خواتین، بچوں سمیت 11 افراد کی شہادت جبکہ 25 مومنین کے زخمی ہونے پر شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ہزارہ ٹاؤن چاروں اطراف سے ایف سی بلوچستان کے حصار میں تھا، علاقے میں اتنی بھاری سکیورٹی ہونے کے باوجود دہشتگردی کے اس واقعے کا رونما ہونا، ریاستی اداروں کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔اگر پچھلے سانحات کی تحقیقات کرکے رپورٹ کو منظر عام لایا جاتا اور خونی دہشتگردوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جاتا آج ملک بھی میں اس قسم کے سانحات کا سامنا نہ کرنا پڑتا لیکن افسوس سے دیکھ رہے ہیں کہ انتظامیہ دہشتگردوں کو گرفتار کرنے کی جگہ دباو میں آکر قاتلوں کو رہا کر کے مقتولین پر ہی ہاتھ ڈال رہی ہے جو کہ سراسر ظلم اور زیادتی اورنا انصافی ہے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے مزید کہا کہ ملک کی داخلی سلامتی کے لئے ضروری ہے کہ سزائے موت کے قانون جاری کرکے دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکایا جائے اس لئے کہ گزشتہ کافی عرصے سے سزائے موت پر عملدرآمد کو معطل کردیاگیا ہے جس سے قاتلوں اور دہشت گردوں کو شہ مل رہی ہے اور ہم توقع رکھتے ہیں کہ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث دہشت گردوں کو بھی ضرب عضب کے نشانہ پر رکھا جائے ۔لیکن ایسا نہیں کیا گیا جس کا ہم سختی سے نوٹس لے رہے ہیں کہ سزائے موت کیوں نہیں دی جارہی ،ٹارگٹ کلنگ مسلسل جاری ہے لوگ مارے جارہے ہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہے ؟۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کرکے ان خاتمہ کیا جانا چاہیے،آخر میںقائد ملت جعفریہ نے شہداء کی مغفرت کی دعا کرتے ہوئے ورثا اور لواحقین کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا۔