”دہشت گردی کے خلاف جماعة الدعوة کا کردار ”کتاب کی تقریب رونمائی

 Jamaat-ud-Dawa

Jamaat-ud-Dawa

تحریر : نسیم الحق زاہدی
گذشتہ دنوں معروف کالم نگار ،محقق،دانشور ،مذہبی سکالر،خطیب بے مثل اور جماعت الدعوة کے مرکزی رہنما ،چیئرمین تحریک حرمت رسولۖ ۖمولانا امیر حمزہ کی نئی کتاب ”دہشت گردی کے خلاف جماعت الدعوة کا کردار”جو کے انکے اخبارات میں شائع شدہ کالموں کا مجموعہ ہے کی تقریب رونمائی ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی ۔جس میں ملک بھر کی مذہبی،سیاسی اور سماجی جماعتوں کے قائدین ،سینئر صحافیوں،کالم نگاروں اور دانشوروں کی کثیر تعدادنے شرکت کی ۔جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ،مجیب الرحمن شامی ،غازی جہاد افغانستان وکشمیر اور جنرل ضیاء الحق کے پرسنل اٹیچی فاروق حارث العباسی ،خواجہ معین الدین کوریجہ ،ڈاکٹر فرید پراچہ ،سعد اللہ شاہ ،شیخ محمد یعقوب،حافظ عبد الغفار روپڑی ،امیر بہادر ہوتی ،ایثار رانا،سردار آفتاب ورک ،ملک عبدالروف ،شیخ نعیم بادشاہ ،امیر العظیم ،جمیل احمد فیضی و دیگر اس پروقار محفل کی رونق تھے ۔مولانا امیر حمزہ صرف ایک مولوی نہیں بلکہ ایک مجاہد ہیں وہ صحافت کا میدان ہو یا جہاد کا،وہ علمی گفتگو ہو یا سیاسی بحث وہ انسانیت کی خدمت ہو یا اخلاقیات کادرس یہ مرد حر دلائل سے ہر میدان جیتنے کا فن رکھتا ہے بے شک یہ اللہ رب العزت کی بڑی عطا ہے جو کہ نصیب والوں کو ملتی ہے ۔امیر حمزہ پہلی نظر میں ہی اسلاف کی نشانی ،خاندانی شرافت ونجابت کا مرقع دکھائی دیتے ہیں ۔پنجابی زبان میں معروف واعظین میں بھی ممتاز مقام رکھتے ہیں ۔جبکہ اردو زبان میں ولولہ انگیز خطاب تو ان طرئہ امتیاز ہے۔

ایک بار سویڈن کے اخبار نے انہیں صفحہ اوّل پر پاکستان کا موثر ترین خطیب قرار دیا تھا۔ انکی عالمگیر شہرت پر کئی سالوں سے اقتدار،مسند پر براجمان حاسدین آتش چنار کی طرح جلتے اور سلگتے رہتے ہیں۔مولانا امیر حمزہ کی یہ کتاب ”دہشت گردی کے خلاف جماعة الدعوة کا کردار ”(عوام الناس میں فتنہ تکفیر سے آگاہی )(خواراج کی ابتداواصلیت کی وضاحت )(ضرب عضب اور ردالفساد کی بھر پور حمایت )فتنہ تکفیر پر متعدد کتب کی اشاعت ) جیسے احساس مضوعات پر لکھے ہوئے کالمز درحقیقت امت مسلمہ کا مقدمہ ہے جو انہوں نے لڑا ہے ۔وہ اپنے ایک کالم فیشن اور فوج میں ایک جگہ لکھتے ہیں”میں اس فوج کو سلام پیش کرتا ہوں جس کا ماٹو ایمان ،تقوی،جہاد فی سبیل اللہ اور مشقوں کا نام ”ضرب مومن ”ہے۔میں اس فوج کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جس کی ایک بٹالین کا نام ”فیقتلون ویقتلون”ہے میں اس فوج کو سلوٹ پیش کرتا ہوں جس کی چھائونیوں میں قرآن کی جہادی آیات اور جہادی احادیث اور علامہ اقبال کے جہادی اشعار خوبصورتی سے لکھے نظر آتے ہیں ۔ایک کالم ”ملک ہے تو سب کچھ ہے” میں لکھتے ہیں کراچی ائیر پورٹ پر دہشت گردی کا جو واقعہ ہوا ہے ،رپورٹیں آچکیں کہ وہاں جو اسلحہ استعمال ہوا ہے وہ انڈیا کا بنا ہوا ہے۔

ایک کالم ”فوجی دانش ور اور آج کے سیاستدان ” میں لکھتے ہیں ۔اللہ کی قسم !آج پاکستان کی معشیت اس قابل نہیں کہ سیاستدان اس کے ساتھ کھلواڑ کریں مگر پیٹ کی خاطر ہو رہا ہے ۔میرے حضور کریمۖ نے فرمایا سب سے بری تھیلی پیٹ کی ہے ۔اس بری اور بدبو دار تھیلی کو بھرنے میں آج کے سیاستدان لگے ہوئے ہیں ۔ایسے حالات میں جانیں قربان کرکے اس پاکستان کو بچا رہے ہیں تو فوجی جوان بچا رہے ہیں ۔ان کا چیف راحیل شریف ضرب عضب کا ویژن اور دور رس نظر کا حا مل ہے ۔کبھی فوجی عدالتیں بنواتا ہے تو کبھی اپیکس کمیٹیاں بنواتا ہے ،تاکہ پاکستان کی خیر ہو جائے ۔ایک کالم ”قمر باجوہ اور انڈیا کی قمر”میں لکھتے ہیں ۔”جنرل باجوہ ختم نبوت کے بارے میں انتہائی غیرت مند اور جذباتی مومن ہیں ۔انکے دوبیٹے ہیں ،ایک کا نام سعد صدیق باجوہ ہے جبکہ دوسرے کا نام علی صدیق باجوہ ہے ۔سعد اور علی کے ساتھ انہوں نے صدیق اس لیے لگایا کہ حضرت ابوبکر صدیق نے سب سے پہلے اللہ کے رسول ۖکی نبوت کی تصدیق کرتے ہوئے کلمہ پڑھا تھا ۔اللہ نے انکی مذکورہ خوبی کا قرآن میں اعلان کر دیا۔

صدیق اکبر کی دوسری عظیم خوبی یہ ہے کہ خلافت سنبھالنے بعد مسیلمہ کذاب کہ جس نے نبوت کا دعویٰ کردیا تھا حضرت صدیق اکبر نے مسیلمہ اور اس کے ملعون ساتھیوں کو جنگ میں شکست فاش دی اور مسیلمہ واصل جہنم ہوا ۔یہ ہیں صدیق اکبر کے دو کردار ۔۔۔۔پہلا حب رسولۖ اور صداقت رسولۖ اور دوسرا ختم نبوت کا کردار کہ جس کی محبت میں جنرل باجوہ نے اپنے دونوں بیٹو ں کے ناموں کے ساتھ اپنا قمر یا باجوہ لگانے کی بجائے صدیق لگایا ۔جنرل باجوہ کی اہلیہ محترمہ کا نام بھی اسی ہستی کے نام پر پے جو صدیق اکبر کی بیٹی ہیں اور حضور نبی کریم ۖ کی محبوب زوجہ ام المومینن ہیں ،اسم عائشہ ہے۔کتاب کے اندر ہماری محترمہ بہن معروف کالم نگار اور مولانا امیر حمزہ کی اہلیہ بشریٰ امیر کے بھی کالم موجود ہیں ۔وہ کسی تعارف کی محتاج نہیں وہ ایک پایہ کی مبلغہ ،محققہ اورکالم نگارہیں ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ جماعة الدعوة کو مظلوم مسلمانوں کے لیے آواز اٹھانے پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے ۔لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا بیرونی قوتیں پاکستان میں دہشت گردی پروان چڑھا رہی ہیں بھارت وامریکہ کے ایما پر پاکستانی حکمران تذبذب کا شکار کیوں ہیں،کیا ان کا جرم نظریہ پاکستان کی حفاظت اور کشمیریوں کے حقوق کیلیے آواز بلند کرنا ہے ۔مزید قائدین نے کہا کہ” مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگا قتل وغارت گری کرنا جائز نہیں”امیر حمزہ نے کہا کہ اسلام امن وسلامتی کا دین ہے ،بیرونی قوتیں منظم منصوبہ بندی کے تحت پاکستان میں فتنہ تکفیر اور دہشت گردی پروان چڑھا رہی ہے ۔امیر العظیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم امیر حمزہ کے قلم کو ہمیشہ جہاد کرتے ہوئے پایا ہے۔

سعد اللہ شاہ نے اپنے اشعار کے ذریعے کہا کہ جماعت الدعوة کے خلاف انتقامی کاروائیاں کی جارہی ہیں ۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ امیر حمزہ عہد حاضر کے بحر علم ہے ۔اور یہ کتاب عالم اسلام کا بیانیہ ہے اس کتاب کو مختلف زبانوں میں ترجمہ ہونا چاہیے اور اس دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد امریکہ،بھارت،اسرائیل ودیگر طاغوتی ممالک کے سربراہان تک پہنچانی چاہئے تاکہ ان کا مکردہ چہرہ ان کے سامنے عیاں ہو سکے اور ہمارے ان حکمرانوں تک بھی پہنچانی چاہیے جو افواج پاک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں ۔انگلیاں اٹھاتے ہیں اور جو کہتے کہ حافظ محمد سعید وائٹ ہائوس میں دعوتیں اڑایا کرتے تھے ۔اور جو کہتے کہ جماعت الدعوة دہشت گرد جماعت ہے۔اور جو امریکہ کی گود میں بیٹھ کر اپنے محسنوں پر انگلیاں اٹھاتے ہیں ۔مولانا امیر حمزہ بجا طور پر مبارکباد کے مستحق ہیں ۔بطور ایک صحافی،کالم نگار جماعت الدعوة کی خدمات سب پر آشکار ہیں ۔امیر حمزہ کے ان الفاظ نے داعش جیسی دہشتگرد تنظیمیں امیر حمزہ،حافظ محمد سعید اور محمد یحییٰ مجاہد کو دہشت گرد کہتی ہیں اس سے بڑھ کر المیہ کیا ہوگا ہمارے حکمران بھی یہی راگ الاپنے ہیں ۔محمدیحییٰ مجاہد واقع ہی مجاہد ہیں ۔تما م دوستوں ،مولانا امیر حمزہ ،محمد یحییٰ مجاہد،محمد شاہد محمود ،حبیب اللہ قمر،ندیم اعوان کا مشکور ہوں جنہوں نے یاد رکھا ۔ اکبر الہ آبادی کے ان اشعار کے ساتھ اجازت۔

باطن میں ابھر کر ضبط فغاں لے اپنی نظر سے کارزیاں
دل جوش میں لا فریاد نہ تاثیر دیکھا تقریر نہ کر
تو خاک میں مل تو آگ میں جل جب خشت بنے
تب کام چلے ان خام دلوں کے عنصر پر بنیاد رکھ تعمیر نہ کر

 Naseem Ul Haq Zahidi

Naseem Ul Haq Zahidi

تحریر : نسیم الحق زاہدی