کراچی (جیوڈیسک) صوبائی وزیر روبینہ قائم خانی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے بازیاب ہونے والی 26 بچیوں کو قانونی مرحلہ مکمل ہونے کے بعد اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ باجوڑ ایجنسی کے حوالے کر دیا ہے، ان بچیوں کو فلائٹ کے ذریعے پشاور روانہ کیا جائے گا باجوڑ پہنچ کر ان بچیوں کو ان کے والدین کے حوالے کریں گے۔ جمعے کو مرکز دارالبنات میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بچیاں لین دین کے تنازعے کے باعث اس مکان میں رکھی گئی تھیں اور انہیں ایک غیر رجسٹرڈ مدرسے کی معلمہ حمیدہ خاتون باجوڑ سے کراچی لائی، مذکورہ خاتون سے پوچھ گچھ کے بعد پولیس نے فاطمہ جناح کالونی جمشید کوارٹر کے علاقے سے ایک بنگلے سے مزید 7 بچیوں کو تحویل میں لیا
ان 33 بچیوں کو ان کے والدین نے دینی تعلیم کیلئے کراچی بھیجا، بچیوں کی کراچی آمد اور مدرسے میں تعلیم کے حوالے سے پولیس تحقیقات کررہی ہے، ان میں سے 7 بچیوں کا تعلق کراچی سے ہے جنہیں قانونی تقاضوں کے بعد والدین کے حوالے کردیا۔
سابق رکن قومی اسمبلی اخونزادہ چٹان نے کہا کہ فاٹا میں کراچی سے زیادہ مدارس ہیں اب یہ بچیاں کراچی کیوں پہنچیں اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں ،اس واقعے کو میڈیا نے ایسے پیش کیا جیسے بچیاں دہشت گردی کیلئے آئی تھیں، باجوڑ کے لوگ باشعور نہیں، بچیوں کے والدین نے انہیں کراچی پڑھنے کیلئے ہی بھیجا ہے تو اس معاملے کی تحقیقات ضروری ہیں۔