انقرہ / برسلز (جیوڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے یورپی یونین کو کہا ہے کہ ترکی اپنے شہریوں کیلیے یورپ میں ویزے کے بغیر سفر کی اجازت کے بدلے میں اپنے ملک کے دہشت گردی کے قوانین میں تبدیلی کرنے کیلیے تیار نہیں ہے۔ اردوان نے یہ بیان احمد داؤد اوغلو کے وزیراعظم کے عہدے سے مستعفی ہونے کے ایک دن بعد دیا۔ یورپی یونین سے معاہدہ داؤد اوغلو ہی نے طے کیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق داؤد اوغلو نے صدر اردوان کی طرف سے صدر کو زیادہ اختیارات دینے کی تجویزکی بھی مخالفت کی تھی۔ صدر اردوان نے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قومی ضرورت تھی۔
ان کی کوئی ذاتی ضرورت یا مفاد نہیں تھا۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ ترکی کو دہشت گردی کی اپنی تشریح کو اور زیادہ واضح کرنا ہو گا، اگر وہ چاہتا ہے کہ اس کے شہریوں کو یورپ میں ویزے کے بغیر سفر کی سہولت دی جائے اور جو دونوں ملکوں کے درمیان تارکین وطن کے بحران کو حل کرنے کیلیے ہونیوالے معاہدے کا حصہ تھا۔ تارکین وطن کے بحران کوحل کرنے کے لیے ہونے والے وسیع ترمعاہدے کے تحت یونان کے ساحلوں پرپہنچنے والے مہاجرین جن میں شام سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت شامل ہے کو واپس ترکی پہنچایا جائے گا اور اس کے عوض ترکی کواضافی امداد اوردیگرکئی مراعات دی جائیں گی۔
ترکی کے شہریوں کے لیے ویزے کے بغیر یورپ کے سفر میں شنگن معاہدے کی حدود میں شامل 22 ملکوں میں مختصر عرصے قیام کی اجازت شامل تھی۔ برسلز میں یورپی یونین کے وزیرنگوشیئٹر وولکان بوزکر نے کہا ہے کہ ترک شہریوں کے لیے ویزے کے استثنا کے حوالے سے قانونی مرحلہ رواں سال ِ جون کے آخر تک مکمل ہوجائے گا۔ ترک وزیرخارجہ میولود چاوش اوگلوکے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ویزا استثنا کے لیے ضروری 72 شرائط کے ایک بڑے حصے کو مکمل کر لیاگیا ہے اور کمیشن نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔