تحریر : الیاس محمد حسین وہ کئی ماہ بعد اپنے گھر والوں سے ملنے جارہا تھا بچوں کی پسندیدہ چیزیں خریدنے کیلئے شہر کے بارونق بازار میں شاپنگ کررہا تھا کہ اچانک ایک دل دہلا دینے والا دھماکہ ہوا اس کے بعد اسے کچھ خبر نہ تھی کیا ہوا ہوش آیا تو معلوم ہوا درجن بھر افراد لقمہ ٔ اجل بن گئے اور وہ خود عمر بھر کیلئے معذور ہو چکا تھا ایسے واقعات پاکستان میں معمول بن چکے ہیں انتہا پسند اتنے شقی القلب ہیں ان کو بچوں ،بوڑھوں ،خواتین نو جوانوں الغرض کسی پر ترس نہیں آتا ۔ پاکستان ایک طویل عرصہ سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا شکار ہے۔
پاک فوج ہر قسم کے ایکشن کیلئے پوری طرح تیار ہے بڑی کامیابی سے ضرب ِ عضب جاری ہے اور شنیدہے کہ یہ ملٹری ایکشن آخری انتہا پسند اور دہشت گردکے خاتمہ تک جاری رہے گا اس لئے حالات کی سنگینی کو ملحوظ ِ خاطررکھا جائے عوام کی اکثریت کا ایک خیال یہ بھی ہے کہ دہشت گردی کے واقعات جمہوریت کوناکام بنانے کی سازش بھی ہو سکتے ہیں یہ حقیقت ہے کہ خودکش حملے کرنے والے اسلام کوبدنام کررہے ہیں دنیا کا کوئی مذہب دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا اسلا م تو سلامتی کا درس دیتا ہے خودکش حملوں سے خوف وہراس پھیل رہا ہے۔
دہشت گردی کے واقعات پاکستانی معیشت کو تباہ کرنے کی عالمی سازش بھی ہو سکتی ہے، بم دھماکے،خودکش حملے اوردہشت گردی کے واقعات سے ہر شہری سہما ہوا ہے کہ نہ جانے کب کاکیا ہو جائے اس لئے ہرپاکستانی وطن کی سلامتی کیلئے دعاکرتا پھررہاہے اور موجودہ حکومت بھی ملکی دفاع ناقابل تسخیر بنانے کیلئے پر عزم ہے انتہا پسندچھوٹی سوچ کے مالک ہیںحکومتی رٹ تسلیم کرلیں جب تک ایک بھی محب وطن زندہ ہے پاکستان اور جمہوریت کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی ،اسلا م تو امن و سلامتی کا درس دیتا ہے دہشت گرداسلامی تشخص کو مسخ کررہے ہیں ایک خیال یہ بھی ہے کہ جمہوریت کو مستحکم بنا کرا نتہا پسندی کو شکست دی جا سکتی ہے عوام تمام سیاسی اختلافات کو بالا طاق رکھ کر موجودہ حکومت کی بھرپور حمایت کریں تا کہ دور حاضر کے چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکے۔
Pakistan
اسلام ہر قسم کی انتہا پسندی کے خلاف ہے خودکش حملہ آور اپنے رویہ پر نظرثانی کریںتو امن وامان ہو سکتا ہے ملک دشمن عناصر پاکستان میں سیاسی واقتصادی استحکام نہیں چاہتے پنجاب کے وزیر ِ اعلیٰ میاں شہباز شریف نے توواشگاف الفاظ میں بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کا ذمہ دار بھارت کو قرارددیا تھا انہوں نے بھی کہا ہے کہ اس بارے ٹھوس ثبوت موجود ہیں دہشت گردی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو نے سے لوگ اپنے پیاروں کے جنازے اٹھا اٹھا کر تنگ آگئے ہیں ہر محب ِ وطن کی خواہش ہے کہ حکومت دہشت گردی کوسختی سے کچل ڈالیجس سے ہزاروںبے گناہ شہری شہید ہو چکے ہیں اور ملکی معیشت کا حال بھی براہے اس لئے آخری دہشت گردکے خاتمے تک پاک فوج کا اپریشن ضرب ِ عضب جاری رہنا چاہیے تاکہ ملک میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔
اس وقت پوری قوم اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ ساتھ کھڑی ہے اس میں کسی شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے اب حکومت نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے فوجی عدالتوں کے قیام کیلئے آئین اور آرمی ایکٹ میں ترامیم بھی کردی ہیں کچھ مذہبی سیاستذان گو مگو کے عالم میں ہیں کچھ پر سکتہ طاری ہے ایک نے تو یہاں تک فرما دیاہے فوجی عدالتوں کا قیام گناہ ہے شکرہے ہم اس میں شامل نہیں اسی مذہبی و سیاسی رہنما کے والد ِ محترم نے کہا تھا پاکستان بنانا گناہ ہے خداکا شکرہے ہم اس گناہ میں شامل نہیں ہوئے۔
جو لوگ حکومت کا حصہ ہیں ان کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر بنے ہوئے ہیں اورمراعات بھی لینا اپنا حق سمجھتے ہیں اب ان کو خوداپنی ادائوںپر غورکرنا چاہیے جنہوںنے گناہ ثواب کے چکر میں پوری قوم کو چکراکر رکھ دیاہے یہ لوگ مراعات سے دستبردار ہونے کو بھی تیار نہیں اور جب مفاد ہوحکومت کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں جہاں مفادات پرزد پڑتی ہے اسے گناہ قرار دے دیتے ہیں۔