دہشت گردی اور ہمارا میڈیا

Terrorism

Terrorism

تحریر : محمد ریاض پرنس
ملک کی بگڑتی ہوئی صورت حال کا ذمہ دارکسی حد تک ہمارا میڈیا بھی ہے وہ اسلئے کہ ہم وہ سب کچھ دیکھا رہے ہوتے ہیں جس کی ہم کو ضرور نہیں ہوتی ۔ ہمارا میڈیا ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ میں ہر بات کو ہر لمحے کو کوریج دے رہا ہوتا ہے ۔کیا کبھی ہمارے میڈیا نے یہ بھی سب سے پہلے دیکھا یا ہے کہ فلاں جگہ پر دہشت گردی ہونے کا خدشہ ہے وہاں پر کسی کو نہ جانے دیا جائے۔اپنی رینکنگ اور سب سے آگے نکلنے کی دوڑ میں ہم بھول جاتے ہیں کہ جو خبر ہم نشر کر رہے ہیں اس کو ہمارا دشمن بھی دیکھ رہا ہوتا ہے ۔ اور ہم اس کو بڑی تفصیل کے ساتھ سب کچھ بتا کر فخر محسوس کر رہے ہوتے ہیں کہ ہم نے یہ خبر سب سے پہلے دی۔ ہم سب کا اللہ ہی مالک ہے ہم نے تو کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

ہماری اس کوریج اور آگے نکلنے کا وہ فائدہ اس قدر اٹھاتا ہے کہ اس کو ہمارے خلاف پلاننگ کرنے میں آسانی اور تفصیل مل جاتی ہے کہ جس کے خلاف اس نے سازش بنائی ہوتی ہے اس کی ہر لمحے کی خبر ہم خود ہی اس کو دے رہے ہوتے ہیں ۔ ہم غافل ہیں اس طرح کی منصوبہ بندیوں سے کہ ہماری اس لائیو کوریج سے ہمارے دشمن کو کتنا فائدہ مل رہا ہے۔ہم دشمن کو سب سے پہلے ہی بتا دیتے ہیں کہ یہ جلوس اس وقت فلاں جگہ سے نکلے گا اور فلاں فلاں راستوں سے گزرتا ہوا فلاں جگہ اختتام پذیر ہو گا۔ہمارا دشمن بھی اس پلان اور منصوبے کے تحت ہمارے خلاف پلاننگ کر لیتا ہے اور ہم کوخبر بھی نہیں ہوتی ، وہ ہمارے درمیان ہوتے ہوئے بھی ہماری آنکھوں میں سرخ مرچیں ڈال جاتا ہے اور ہم رونے دھونے کے سوا کچھ نہیں کر پاتے ۔اور اگر ہمار ی جنگ رینکنگ ، لائکس اور کمنٹس پر جاری رہی تو ہمار ا دشمن فائدہ اٹھاتا رہے گا۔اورہمارا امن تباہ ہوتا رہے گا۔

اور جب وہ اپنے غلط عزائم میں کامیاب ہو جا تا ہے تو ہم ساری دنیا میںیہ سب کچھ دیکھا رہے ہوتے ہیں ۔کہ ہمارے ملک میں دہشت گردی کا واقع رونما ہو گیا ہے۔ اور اتنے لوگ شہید ہو گئے ہیں ۔ ایک شہید ہونے سے لے کر آخری خون بہہ جانے تک کی سب صورت حال سے ہم اپناسب کچھ ساری دنیا اور دشمنوں کو دیکھا دیکھا کر ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ ،دوڑ رہے ہوتے ہیں۔اورخوب نام اور شہرت کما رہے ہوتے ہیں ۔ ہم اس وقت کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہمارے ملک کے اندر سکیورٹی کے کوئی خاص اقدامات نہیں ہیں ۔ اور ہم کو ساری دنیا نے اکیلا کرنے کے لئے ہمارے خلاف منصوبہ بندی کررکھی ہے۔ ہمارے ملک کا امن اورترقی ہمارے دشمن سے ہضم نہیں ہو رہی اور ہم خود اس کو اپنا سب کچھ بتا رہے ہیں کہ ہمارے ملک کے اندر یہ سب کچھ ہو رہا ہے ۔ اور یہ سب کچھ ہونے والا ہے۔

Lahore Blast

Lahore Blast

ہم خود دہشت گردوں کو دعوت دیتے ہیں کہ فلاں جگہ ہم نے دھرنا دینا ہے ۔ اس دھرنے میں اتنے لوگ شامل ہوں گے فلاں فلاں لیڈر شرکت کرے گا۔ دشمن کو کیا لگے کہ اس نے کس کو مارنا ہے اس کی نظر میں تو صرف امن کو تباہ کرنا ہے وہ جیسے مرضی کرے۔ اس کے لئے کوئی خاص شخص یا خاص منصوبہ بندی نہیں ہے ۔ وہ ہماری ہی بتائی ہوئی منصوبہ بندی پر عمل کر رہا ہے اور کامیاب ہوتا جا رہا ہے۔ کبھی ہم نے دشمن کاتعاقب کیا ہو تو ہم کو پتہ ہو ہم صرف دنیا کو سب کچھ دیکھانے پر لگے ہوئے ہیں ۔دہشت گردی اس وقت ساری دنیا کا اہم ترین مسلہ ہے دہشت گردی نے ساری دنیا کو گھیرا ہو ا ہے ۔ کوئی بھی ملک اس سے محفوظ نہیں رہا ۔ مگر ہمارے ملک کے حالات اس وقت بہت ہی سنگین قسم کے ہیں ۔ ہماری خبر ہی ہمارے دشمن کی سب سے بڑی کامیابی ہے ۔ براہ کرم ہم کوکسی بھی خبر کو نشر کرنے سے پہلے سوبار سوچنا چائیے۔ کہ ہماری اس خبر سے ہمارے دشمن کو فائدہ تو نہیں پہنچے گا۔ میرے یہ الفاظ ہمارے ٹی وی چینلز مالکان کو بہت برے لگیں گے ۔ مگریہی سچ ہے ۔ میرا سوال پیمرا اور ٹی وی چینلز مالکان سے یہ ہے کہ ہم کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہماری اس تفصیل کو کوئی اور بھی دیکھ رہا ہے ۔ ہم سارا دن ایک ہی چیز پر بحث کر رہے ہوتے ہیں ۔ میرے خیال میں پیمرا کو چاہئے کہ دہشت گری کے واقعات کو لائیو کوریج کرنے سے روک دینا چاہئے ۔ اور پابندی ہونی چاہئے کسی حد تک ۔ کہ ایک چیز کو بار بار نہ دیکھائے۔

میں جانتا ہوں کہ ہمارے ملک کے میڈیا کو پیمرا نے کھلی چھٹی دے رکھی ہے اور حکومت بھی اس کے خلاف کچھ نہیں کرپاتی کیونکہ ہمارا میڈیا آزاد ہے ۔اور وہ اپنے آزاد ہونے کا بھر پور فائدہ اٹھا رہا ہے۔دہشت گردی تمام ممالک میں ہو رہی ہے کیا کبھی آپ نے اس طرح کی لائیو کوریج کرتے کسی دوسرے ممالک کے میڈیا کو دیکھا ہے ۔ ایسا ہمارے ملک کے اندرہی کیوں ہو رہا ہم خود ہی اپنے دشمن کو سپورٹ کر رہے ہیں ہم سبح سے لے کر شام تک صرف ہیڈ لائنز بنا بنا کر دیکھا رہے ہوتے ہیں ۔ ہمارے اندر کیا محب وطنی رہ گئی ہے ۔ ہم خود ہی اپنے آپ کو مار رہے ہیں اور خودہی سب کچھ دیکھا رہے ہیں۔ اب ہمارے لئے اور کرکٹ شائقین کے لئے بہت ہی خوش آئند بات یہ ہے کہ پی ایس ایل ٹو کا فائنل لاہور میں منعقد کروانے کی منظور ہو گئی ہے ۔ لاہور میں فائنل کھیلنے کے لئے پی سی بی نے بہت سے اقدامات کیے ہیں اور فرنچائز مالکان اور کھلاڑیوں نے بھی دہشت گردوں کو ناکام کرنے کے لیے لاہور میں فائنل کھیلنے کی آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ جب سے یہ بات فائنل ہوئی ہے کہ فائنل لاہور میں ہو گا اسی دن سے ہمارے میڈیا نے اپنے اپنے جوہر دیکھانے شروع کر دیے ہیں ۔ ہر چینلز پر صرف ایک ہی بحث شروع ہے کہ لاہور میں فائنل ہو گا یا نہیں ۔اورغیر ملکی کھلاڑی آئیں گے یا پھر فرنچائز مالکان کو جواب دے دیں گے۔

اب ہمارا میڈیا کیا کرے گا۔ ہمارا میڈیا فائنل سے ایک دن پہلے اس کی کوریج شروع کر دے گا۔ اور ساری دنیا کو یہ بتائے گا اس فائنل میں فلاں فلاں کھلاڑی حصہ لیں گے اور وہ کس ہوٹل میں ٹھہریں گے ۔ ان کی سکیورٹی کے لئے کیا پلان ہوگا کتنی سکیورٹی ہو گی اور کھلاڑیوں کو کن رستوں سے اسٹیدیم لایا جائے گا۔ اور اسٹیڈیم کے اردگرد کیا ماحول ہو گا۔ اور اسٹیدیم کی سکیورٹی کس کو سونپی جائے گی ۔ پولیس کو ، آرمی کو یا پھر رینجر کو یہ سب کچھ ہمارا میڈیا فائنل ہونے سے قبل ہی سب کو بتا دے گا۔بس اب اللہ پاک ہم سب کو محفوظ رکھے ۔میں یہ نہیں کہتا کہ سارا قصور ہی ہمارے میڈیا کا ہے بلکہ اس میں بہت کچھ سوچنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ آج تک میڈیا کے خلاف کسی نے آواز بلند کرنے کی کوشش نہیںکی اور نہ میڈیا کے خلاف قلم اٹھایا ہے ۔آج مجھ سے رہا نہیں گیا۔ اور میں میڈیا کو پاکستان میں دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھہراتا ہوں ۔میری اس آواز پر ہر پاکستانی اتفاق کرے گا کہ دہشت گردی کا ذمہ دارکسی حد تک ہمارا میڈیا بھی ہے۔

Muhammad Riaz Prince

Muhammad Riaz Prince

تحریر : محمد ریاض پرنس
03456975786