حضرت واصف علی وا صف فرما تے ہیں مرنے سے پہلے مرنے کا راز ایسا ہے کہ جس نے سمجھ لیا وہ مر گیا اور جس نے نہ سمجھا وہ مر گیا۔گذشتہ دنو ں اہم خلیج تعاون کونسل کا اجلا س ہوا جس میں اس با ت کا اظہا ر کیا گیا کہ مسلم دنیا اپنے با ہمی اختلا فات ختم کر کے ہی اپنا گرتا ہوا مورال سنوار سکتے ہیں مسئلہ فلسطین کے منصفا نہ تصفیہ سمیت تمام تر مسائل کے لیے تدبر و تفکر کی ضرورت ہے۔ تر جیحی بنیا دو ں پر سب سے پہلے مسلم دنیا میں پھیلتی ہو ئی دہشتگردی ، انتہا پسندی ، بد امنی ، افرا تفری اور شر انگیزی کے مکمل خا تمہ کے لیے مو ئثر کردار ادا کرنا ہوگا ۔ القا عدہ ، آئی ایس آئی ایس ، تحریک طالبا ن سے وابستہ دہشت گرد ، انتہا پسند ، شدت پسند اور امن کے دشمن اسلام اور مسلمانو ں کی بدنامی و بربادی پر تلے ہو ئے ہیں گناہ کوئی اور کرتا ہے
انصا ف کی چکی میں کوئی اور ہی پستا ہے با غی فطرت ، منفی سوچ و افکا ر اور نظریا ت کے مالک نام نہا د انتہا پسند مسلمانو ں کے رویو ں اور سرگرمیو ں کی بد ولت اقوام عالم میں مسلمانو ں کی شنا خت اور وجود کو مشکو ک بنا دیا ہے ۔ چند گندی مچھلیا ں دین فطرت کی پیروی کو چھوڑ کر اپنے نام نہا د من پسند مشاغل کو اسلام اور شریعیت کا نام دے رہے ہیں۔ جس کی نقل و حرکت نے پو ری مسلم امہ کے کردار ، افکا ر اور نظریا ت کو داغدار بنا دیا ہے ۔ سو چنے کی با ت تو یہ ہے کہ کوئی شخص بھی دیا نت اور ایما نداری کے ساتھ اس سا رے کھیل تما شے کو منظر عام پر لا نے کے لیے بر سر پیکا ر دکھائی ہی نہیں دیتا ہے ۔ ایرانی صدر حسن رو حانی کا کہنا ہے کہ مغر ب ممالک کی سٹر ٹیجک غلطیو ں نے مشرق اسطیٰ کو دہشتگردوں کی جنت بنا دیا ہے۔
دولت اسلامیہ اور دیگر عسکری تحریکو ں کے ابھرنے کے پیچھے چند ریا ستیں اور انٹیلی جینس ایجنسیا ں کا ر فرما ہیں ۔ مشرق وسطیٰ کے بگا ڑ کو مشرق وسطیٰ ہی حل کر سکتا ہے ۔ ان تنظیمو ں کو بنا نے اور حما یت کرنے میں جن کا ہا تھ ہے انہیں نہ صرف اپنی غلطی کا اقرار کرنا چا ہیے بلکہ اس مسئلہ کا حل بھی اتنی ہی لگن اور دلچسپی سے نکالنا چا ہیے آئی ایس آئی ایس کو شام میں پناہ دینے والے کون سے عناصر ہیں کن لوگو ں نے انہیں دنیا کی امیر ترین دہشتگرد تنظیم کے طو ر پر متعارف کرایا اور کون لو گ ان کو معا شی طو ر پر تعاون کر رہے ہیں ؟ یہ چند سوالا ت کے جوابا ت اگر تلا ش کرلیے جائیں تو سارا مسئلہ ہی حل ہو جا ئے گا
آج چھ عالمی طا قتو ں امریکہ ، بر طانیہ ، چائنہ ، فرانس ، روس اور جرمنی سمیت دنیا کے پیشتر ممالک محض چند مٹھی بھر دپشتگردوں سے چھٹکا را حاصل کرنے کی تدبیریں سوچ رہے ہیں لیکن عملی سطح پر کوئی کامیابی ہو تی ہوئی دکھائی نہیں دیتی الزرقا وی کے بعد داعش میں نئے امیر ابو بکر حسینی البغدادی کی تعنیا تی اور محض ٣٠ یا ٤٠ ہزار جنگجوءوں کی فو ج ایک مضبوط ترین قوت بن کر دنیا کو للکا رتی اور دہشت و وحشت کا سما ں بناتی دکھائی دیتی ہے ۔ امریکی فوج کے ترجمان رئیر ایڈمرل جان کرلی کا کہنا ہے کہ شام میں بمبا ری دولت اسلامیہ کی صلا حیتیوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے ٥٠ سے زائد ممالک نے ان دہشتگردوں کے خلا ف لڑنے کا اعادہ کیا ہے ۔ دولت اسلا میہ اپنے آپ کو بدلتے ہو ئے حالا ت کے مطابق ڈھا لنے میں تیز نکلی اور دولت اسلامیہ ایک ایسا خطرہ ہے جسے دنو ں اور مہینو ں میں ختم نہیں کیا جا سکتا ہے
Taliban
اس جنگ میں کئی سال صرف ہوسکتے ہیں ایک سپر پا ور جو پو ری دنیا پر کمان کرنا چا ہتی ہے اس کے ایک اہم ادارے کے نہا یت ہی ذمہ دار کی طرف سے ایسا مایوس کن اور نا میدی پر مبنی بیان نہا یت شرمندگی اور نقصا ن کا باعث ہے اس سے نہ صرف لو گو ں میں خو ف و ہراس پھیلنے کا خد شہ ہے بلکہ دہشت گرد تنظیم کے حوصلے مزید بلند کیے جا رہے ہیں تا کہ وہ اپنی ہیبت اور طا قت کو مزید بڑھا نے میں کامیاب ہو جائیں اگر پو ری محنت لگن حکمت عملی اور ذہن سازی سے منفی نظریا ت اور کرداروں کے خلا ف اتحا د و اتفا ق کا مظا ہرہ کیا جا ئے تو یہ کوئی اتنا مشکل کام نہیں ہے ایک طرف تو پو ری دنیا کی معا شی اور عسکری قوت ہو اور دوسری طرف چند مٹھی بھر منفی دہشتگرد تو فتح ہمیشہ اتحا د ہی کی ہو تی ہے دو سری طرف تحریک طالبان پا کستان کے خلا ف بر سر پیکا ر ٥٦ ہزار فو جیو ں کی کمان کر نے وا لے جنرل خا لد ربانی کا کہنا ہے کہ ٢٥ ہزار سے زائد جنگجو موجود ہیں اور یہ پاکستان کے تمام بڑے شہرو ں پر حملہ کرنے کی صلا حیت رکھتے ہیں ٥ ہزار فو جی اس جنگ میں تا حال شہا دت کا جام نو ش کر چکے ہیں۔
شدت پسند سرحدی حدو د و قیو د کی پا بندی سے ما ورا ہی دکھائی دیتے ہیں ۔ فو ج شمالی وزیر ستان میں آپریشن کرنے میں ناکامی سیاسی قیا دت کی جانب سے عدم حما یت کو قرار دیتی ہے۔ جو کہ نہا یت مایوس کن اور لمحہ فکریہ ہے اگر فوجی قوتیں کمان کرنے والے پست حو صلے رکھنے والے ہو ں گے ناکامی کو کامیابی میں بدلنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہو جا ئے گا ذمہ داران کو اپنی ناکامی پر ٹسویں بہا نے کی بجا ئے اپنی تبیروں سے تقدیر کو نکھارنا ہو گا علا مہ اقبال فرامتے ہیں
ارادے جن کے پختہ ہو ں نظر جن کی خدا پر ہو تلا طم خیز موجوں سے وہ گبھرایا نہیں کرتے دہشتگردوں اور انتہا پسندو ں سے نفرت کے با عث مسلم کمیونٹی بے شمار نفرتوں اور بے وفا ئیو ں کا شکا ر دکھائی دیتی ہے پو ری دنیا میں ان کے لیے سختیا ں اور تیز کی جا رہی ہیں بر طا نوی وزیر اعظم ڈیو ڈ کیمرون نے جہا ں جہا دیو ں کی شہریت ختم کرنے کے احکا ما ت جا ری کر دیے ہیں دوسری طرف امریکہ برطانیہ اور دوسرے یو رپین ممالک میں اسلامی تنظیما ت اور مسلمانو ں کو زیر اعتا ب لایا جا رہا ہے ما ضی میں جس طرح سے طا لبان کی اصطلا ح دہشت اور وحشت کا روپ دھا ر گئی اسی طرح سے حالیہ دور میں اسلامک ایکٹریمسٹ کی استظلاح خطرناک حد تک مسلم امہ کو نقصا ن پہنچا رہی ہے ۔ امریکی محکمہ انصا ف نے یہ پیشن گوئی بھی کی ہے کہ شام میں پاکستانی شہری بھی موجود ہیں لیکن انکو نہیں معلوم کے وہ دولت اسلامیہ کی مدد کر رہے ہیں
یا نہیں ؟ دولت اسلامیہ کے جنگجوءوں کی امداد کے لیے امریکی شہری بھی شام گئے ہیں یو رپ سے ایک ہزار افراد وہا ں جنگ کی غرض سے گئے ہیں اور ان میں سب سے زیا دہ تعداد مشرق وسطیٰ کے شہریو ں کی ہے ۔ مسلم امہ کے غیو ر علما ئ و مشائخ اور دانشورو ں کو سوچنا چا ہیے کہ اسلام اور مسلمانیت کے ذمے جو بدنامی اور سیاہی کا دبہ لگایا جا رہا ہے اسے کس طرح سے صا ف کیا جا سکتا ہے اور اسلام کے خلا ف پھیلتی ہو ئی نفرت اور بغا وت کو کیسے صاف کیا جا سکتا ہے؟
اگر اب بھی ہم نے اپنے حال پر تو جہ نہ دی اور اپنے گریبان میں نہ جھا نکا تو ہمارا انجام ہمیں خود ہی سوچ لینا چا ہیے ہے جب انسان کسی کی آزادی اور خود مختا ری کو تسلیم نہیں کر ے گا اور فتنہ و شر انگیزی سے با ز نہ آئے گا تو پھر دوسروں سے اچھے اور بہتر سلوک کی توقع بھی محض خام خیالی ہی ہو گی ۔ کیونکہ مفہوم ہے کہ ‘‘ خدا نے اس قوم کی حالت کبھی نہیں بدلی جسے نہ ہو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا۔