تحریر : ملک محمد ممریز خان جس دن سے پاکستان آرمی کے سربراہ جنرل راحیل شریف مقرر ہو ئے ہیں انھوں نے نہ صرف پاکستان آرمی کو ایک نیا جذبہ و حوصلہ دیا بلکہ پوری قوم جنرل راحیل شریف کی طرف دیکھ رہی ہے۔9-11کے کے بعد جو حالات پیدا ہو ئے اور جس طرح امریکہ نے افغانستان پر حملہ کر کے طالبا ن حکومت کا خاتمہ کیا اور اپنے اتحادیوں کے ساتھ ملک کر اس جنگ کو شروع کیا اور اتحادی افواج کو افغانستان میں اتارا اُس وقت پاکستان کے آرمی چیف جنرل مشرف نے امریکہ کا اتحادی بننے کا فیصلہ کیا۔اس فیصلہ کو بعض لوگ پاکستان کو امریکہ کے عتاب سے بچانے کا فیصلہ سمجھتے ہیں بلکہ بعض لوگ اس فیصلہ کو امریکہ کی جنگ میں شرکت خیال کر تے ہیں۔تاہم اس فیصلہ کے بعد پاکستان میں دہشت گردی بڑھتی گئی اور دہشت گردوں نے اسلام کے نام نہ صرف بے گنا ہ پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا بلکہ قومی تنصیبات پر بھی حملے کیے جس سے ہمارے ملک کو بہت زیادہ جانی نقصان کے ساتھ مالی نقصان بھی اُٹھانا پڑا۔
تقریباََ 60ہزار کے قریب پاکستانی شہری پاک آرمی کے آفیسر اور جوان جن میں جرنیل بھی شامل ہیں۔پولیس افسران اور جوان کے علاوہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکار بھی دہشت گردی کا شکار ہو ئے۔اس کے علاوہ مساجد ، امام بارگاہوں اور اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔اس کے علاوہ سکولوں کو بھی دھما کوں سے اڑایا گیا ۔بے گنا ہ سکول کے طالب علموں او ر ان کے اساتذہ کو بھی شہید کیا گیا ایسے لگتا تھا کہ دہشت گرد جہاں چاہیں حملہ کر سکتے ہیں ۔ہرروز بم دھماکوں کی وجہ سے پوری قوم پریشان تھی مختلف حکومتوں نے اپنے طور پر دہشت گردی پر قابو پانے کی کوشش کی اور کئی سیاسی رہنما بھی دہشت گردی کا شکار ہو ئے۔
میاں نواز شریف کی حکومت سنبھالنے کے بعد بعض حکومتی حلقوں کا ٰخیال تھاکہ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں اس سلسلہ میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ۔لیکن دہشت گردوں کی سخت شرائط کی وجہ سے مذاکرات ناکام ہو ئے اس ساری صورتحال کا جنرل راحیل شریف اور اُن کی ٹیم جائزہ لیتی رہی ۔بالآخر جنرل راحیل شریف اور اُن کی ٹیم نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور تمام سیاسی جماعتوں ، مذہبی حلقوں اور پوری قوم نے اس فیصلہ کی تائید کی ۔ اس طرح آج سے ایک سال پہلے ضرب عضب کے نام سے آپریشن شروع کیاگیا پاکستان آرمی نے اس آپریشن میں دہشت گردوں کی کمر توڑ دی اور اُن کا نیٹ ورک مکمل طور پر تباہ کردیاگیا اور آج دہشت گرد اپنی جان بچانے کے لییراہِ فرار اختیارکر رہے ہیں۔
Pak Army Shaheed
اس ایک سال کے عرصہ میں پاکستان آرمی کے 347آفیسرز اور جوانوں نے جانِ شہادت نوش کیا اور اپنی قوم کے لیے اور اُن کے کل کے لیے اپنا آج قربان کیا۔جبکہ 2763دہشت گرد ہلاک ہو ئے اس آپریشن کو پوری دنیا بہت غور سے دیکھ رہی اور پاکستان آرمی کے آفیسر او ر جوانوں کے حوصلہ کو داد دے رہی ہے کہ کس طرح ضرب عضب میں ایک سال کے دوران پاک فوج کو اہم کامیابیاں ملی ہیں وہ اپنی مثال آپ ہیں۔اس موقع پر پاکستان کے عوام اور محب وطن حلقے پاک آرمی کے ساتھ کھڑے ہیں اور اُن کی دعائیں اُن کے ساتھ ہیں ۔وہاں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو غیر ملکی ایجنسیوں کے بل بوتے پر اُن کو یہ کامیابیاں ہضم نہیں ہو رہیں اور وہ اپنے دل کی بھڑاس نکالتے رہتے ہیں۔پاک آرمی جہاں ضرب عضب میں دہشت گردوں کے خلافمؤثرکاروائی کر رہی ہے وہاں کراچی میں تمام سیاسی جماعتوں بشمول وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے پاکستان رینجرز نے ٹارگٹ کلر ،بھتہ خوری اور دہشت گردی کے خلاف آپریشن شروع کیا۔جس وجہ سے وہاں پر جرائم کی شرح کم ہوئی ٹارگٹ کلنگ میں کمی آئی ،اغواء برائے تاوان میں بھی کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔ لیکن جوں ہی پاکستان رینجرز نے دہشت گردوں کی مالی معاونت میں ملوث کرپٹ عناصر کے خلاف ایکشن شروع کیا۔
جو نہ صرف بھتہ خوری میں ملوث ہیں بلکہ امن قائم کرنے کی راہ میں رکاوٹ بنے ہو ئے ہیں تو اُن کے خلاف کاروائی شروع کی تو کچھ عناصر اس بات پر نالاں نظر آرہے ہیں اور اُنھوں نے پاکستان آرمی اور رینجرز کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا اور اُن کے اندر کا انسان باہر آگیا اور اُن کی اپنی پالیسی کی وجہ سے پہلے ہی اُن کی مقبولیت خاصی حد تک کم ہو چکی تھی اس وجہ سے مزید کم ہو گئی ہے۔اس لیے کہ اس وقت پوری قوم پاک آرمی کے ساتھ کھڑی ہے اور اس موقع پر پاک آرمی کے خلاف اظہار خیال پوری قوم بر داشت نہیں کر ے گی ۔کیونکہ پاک آرمی کی کامیابیاں پاکستان دشمن عناصر کو پہلے ہی ہضم نہیں ہو رہی اور پاکستان دشمن عناصر نہیں چاہتے کہ پاکستان میں امن قائم ہو اور پاکستان خوشحال ہو اور پاکستان کا دفاع مضبوط ہو اور پاکستان کے لوگوں کو روزگار ملے۔
کیونکہ اس وقت پاک آرمی کو مزید مضبوب کر نے کی ضرورت ہے اس لیے کہ پاک آرمی ہی وہ واحد ادارہ ہے جہاں ڈسپلن ہے اور اُن کے اندر ایک اعتصاب کا نظام موجود ہے ۔ایسی سیاسی جماعتیں جن کے منشور میں عوام کی خدمت کا ذکر ہو تا ہے اور جب اُن کے اندر ایسے لوگ جو عوام کا استحصال کرے اور عوام کے حقوق کو پامال کر رہے ہوں اُن کے خلاف سیاسی جماعتیں ازخود کاروائی کیوں نہیں کرتی اور اُن کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی جاتی جو کرپشن کر تے ہیں اور عوام کے حقوق پامال کر تے ہیں۔آخر میں میری تمام اداروں اور تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں اور حلقوں سے گزارش ہے کہ اس وقت ہم سب کو اتحاد و اتفاق کی اشد ضرورت ہے اور ہمارے اندر نفاق ملک دشمنوں کی آبیاری کر نے کے مترادف ہے ۔لہذاایسا کوئی قدم نہیں اُٹھایا جا ئے جس سے ملک کی سلامتی کو نقصان پہنچے اور ملک و قوم کے دفاع کرنے والے اداروں کا نقصان ہو۔اس وقت ہر قدم اُٹھانے سے پہلے ملکی مفادات کو مقدم رکھنے کی ضرورت ہے۔