اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتیں دہشتگردوں کیلئے بنائی جا رہی ہیں، ان میں عام افراد کے ٹرائل نہیں ہونگے۔ ” جن کا دہشتگردی سے تعلق نہیں وہ فوجی عدالتوں سے فکرمند نہ ہوں۔
ملٹری کورٹس کا مقصد یہ نہیں کہ ہر کسی کو لٹکا دیا جائے”۔ یقین دلاتا ہوں کہ ٹرائل انتہائی چھان بین کے بعد چلائے جائیں گے۔ فوجی عدالتیں ان دہشتگردوں کیخلاف ہیں جن کو خواتین اور بچوں کا بھی لحاظ نہیں ہے۔ فوجی عدالتیں ان دہشتگردوں کیخلاف ہیں جو پاکستان میں آگ اور خون کی ہولی کھیلنا چاہتے ہیں۔ فوجی عدالتوں کا مطلب کینگرو کورٹس نہیں ہیں۔
ملٹری کورٹس غیر معمولی اور محدود وقت کیلئے ہیں۔ چودھری نثار نے کہا کہ دہشتگرد ججوں اور فورسز کے اہلکاروں کو دھمکیاں دے کر فیصلے کروا رہے تھے۔ کسی کے ذہن میں بھی نہیں ہوگا کہ ملٹری کورٹس قانون کا حصہ بنیں گی۔ ستمبر 2011ء کے حملوں کے بعد امریکہ نے بھی فوجی عدالتیں بنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت غیر معمولی صورتحال ہے۔
چند برسوں میں 40 ہزار سے زائد پاکستانی دہشتگردی کا نشانہ بنے جبکہ سانحہ پشاور کی 143 شہادتوں کا غم ابھی تازہ ہے۔ تاریخ کے اوراق الٹے، کہیں بھی سکول کے معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔ ہم ایک ایسی جنگ میں ہیں جس میں دوسرا فریق تمام حدود سے بالاتر ہے۔
پاک فوج آئینی حدود میں رہ کر گزشتہ 12 سال سے جنگ کر رہی لیکن دوسری جانب کوئی حد نہیں ہے۔ ہماری درس گاہیں اور عبادت گاہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ پاکستان کے بچے بچے کو جنگ کی صورتحال کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتیں جمہوری نظام میں انہونی بات، لیکن ہم حالت جنگ میں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کے ہمارے بچے امن و امان کی فضاء میں سکول جائیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام اقلیتوں کے افراد اپنی عبادت گاہوں میں امن اور سکون سے جائیں۔