کراچی (اسٹاف رپورٹر) باچاخان یونیورسٹی میں سفاکانہ دہشت گردی اس بات کا ثبوت ہے کہ تعلیمی اداروں کے باہر مورچے بنانے اور چند سکیورٹی گارڈز متعین کرنے سے دہشت گردی کے ناسور سے مستقل نجات حاصل نہیں کی جا سکتی۔
بلکہ دہشت گردی کے اسباب’ محرکات اور دہشت گردوں کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کا مکمل کھوج لگا کر دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے ٹھوس اقدامات بروئے کار لانا ضروری ہے۔
یہ بات پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما سردار خادم حسین سولنگی ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن ودیگرنے چارسدہ واقعہ پر اظہار افسوس و مذمت کرتے ہوئے کہی۔
سیاسی و سماجی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ محفوظ مستقبل کیلئے سربراہ عساکر اور وزیراعظم کو پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ سے باہر موجود تمام سیاسی و جمہوری قوتوں ‘ سیکورٹی ادارو ں کے سربراہان اور تمام کور کمانڈرز پر مشتمل امن کانفرنس بلاکر تمام طبقات کی باہمی مشاورت سے نیشنل ایکشن پلان ازسر نو ترتیب دینا اور اس پر بلا تفریق و تخصیص تیزرفتار عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔