کراچی (جیوڈیسک) امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ نہ کل ہماری تھی نہ آج، بلکہ یہ امریکا کی جنگ ہے اور ہم پر تھوپی گئی ہے۔ طالبان سے مذاکرات میں تمام خفیہ اداروں کی مدد لی جائے لیکن ڈرائیونگ سیٹ جمہوری حکومت پاس ہی ہونی چاہیے۔ادارہ نورحق کراچی میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید منورحسن کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں کے خلاف نمائشی مظاہروں کے بجائے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
امریکا کہتا ہے کہ امریکی انخلا کے بعد 40 ہزار فوجی افغانستان میں رہیں گے مگر لڑیں گے نہیں، یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی فوجی رہے اور نہ لڑے۔ انہوں نے کہاکہ امریکا جاتے جاتے بھارت کو خطے میں غلبہ دینا چاہتا ہے۔اندرونی خطرات کا واویلا مچاکر بھارت سے لاحق خطرات سے نظریں چرانا ملکی سلامتی کیلئے خطرہ بن سکتاہے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف قوم کو بتائیں کہ سوات ،بونیر،شمالی اور جنوبی وزیرستان اور کوئٹہ میں طاقت استعمال کی گئی تو کیا نتائج ملے۔ منور حسن نے پاکستان میں قید طالبان رہنماوں کی رہائی کو سراہتے ہوئے مطالبہ کیا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کیلئے بھی از سر نو پالیسی مرتب کی جائے۔